عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نہ رہنے والی قوم و زبان کی بقاء ناممکن

حیدرآباد لٹریری فیسٹیول میں جناب شاہد صدیقی کا خطاب
حیدرآباد ۔ 26 ۔ جنوری : ( پریس نوٹ ) : ممتاز صحافی جناب شاہد صدیقی ایڈیٹر نئی دنیا نے کہا کہ جو قوم اپنی زبان اور تہذیب کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں کرتی وہ مٹ جاتی ہیں ۔ جناب شاہد صدیقی آج حیدرآباد لٹریری فیسٹیول میں تاریخ اور فسانہ کے عنوان پر مخاطب تھے ۔ انہوں نے ہر زبان کے لیے ماڈرن ٹکنالوجی استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ جناب شاہد صدیقی نے اپنی انگریزی تصنیف دی گولڈن پچیون (سنہری کبوتر ) پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ اس کتاب میں انہوں نے ہندوستان کی تقسیم کے پس پردہ محرکات کو افسانوی انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔ وطن کی تقسیم کے لیے ہندوستانی مسلمانوں کی اکثریت ذمہ دار نہیں ہے ، ہندوستان کے پہلے دو الیکشن میں صرف 20 فیصد مسلمانوں کے پاس ووٹ دینے کا حق تھا اور یہ ووٹ بھی ان ہی کو دئیے گئے جن سے وفاداری تھی ۔ مسلمانوں کی اکثریت تقسیم کی مخالف رہی ۔ جناب شاہد صدیقی نے بتایا کہ انہوں نے اپنے انگریزی ناول میں بابر سے متعلق مشکوک الزامات کے ازالہ کی کوشش کی ہے ۔ ایڈیٹر نئی دنیا جنہوں نے صحافت میں اپنے 40 سال مکمل کیے بتایا کہ اردو صحافت ، اردو زبان کے لیے انہوں نے کئی قربانیاں دیں ، 1975 میں وہ آئی اے ایس کے لیے منتخب ہوئے تھے ۔ تاہم ایمرجنسی نافذ ہوئی ۔ ان کے والد جیل بھیج دئیے گئے ، نئی دنیا کو جاری رکھنے کے لیے آئی اے ایس کی قربانی دے دی ۔ جناب شاہد صدیقی نے اردو کی تاریخ ، اس کی افادیت اور قومی یکجہتی کے فروغ میں اس کے رول پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ سریش کوہلی نے بھی خطاب کیا ۔۔