احمد آباد۔ 8 اگست (سیاست ڈاٹ کام) خصوصی سی بی آئی عدالت نے کہا کہ بادی النظر میں سابق پولیس عہدیدار ڈی جی ونزارا کا عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر مقدمہ میں کردار ڈی جی پی سی پی پانڈے کی بنسبت بالکل واضح اور عظیم تر ہے۔ پانڈے کو اسی عدالت نے اس مقدمہ میں باعزت بری کردیا ہے۔ سی بی آئی کے خصوصی جج اے کے پانڈیا نے کہا کہ دوسرا ملزم این کے امین بھی درخواست داخل کرنے سے قاصر رہا حالانکہ وہ بھی انکاؤنٹر کے مقام پر موجود تھا۔ چنانچہ عدالت نے کل ونزارا اور امین کی بری کردینے کی درخواستیں کل مسترد کردی تھیں۔ پولیس کانسٹیبل، سب انسپکٹر پولیس اور عوامی انسپکٹر جو سی بی آئی کی جانب سے اس مقدمہ میں گواہ بنائے گئے تھے، کہا کہ بادی النظر میں ایسا معلوم ہوتا ہیکہ ملزم نمبر تین (ونزارا) کا کردار بالکل واضح اور عظیم تر ہے بنسبت ملزم نمبر 2 (پانڈے) کے۔ ونزارا نے پانڈے سے اپنا تقابل کرتے ہوئے بری کردینے کی درخواست پیش کی تھی۔ عدالت نے امین کے بارے میں کہا کہ یہ بالکل واضح ہیکہ ملزم نمبر 5 این کے امین نے عشرت جہاں سے بات چیت کی تھی اور اسے گرفتار کیا تھا۔ 12 جون 2004ء کو جاوید کو وساد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس مبینہ (فرضی) انکاؤنٹر کے وقت وہ بھی مقام واردات پر موجود تھا۔ سی بی آئی نے ہدایت دی تھی کہ یا تو استغاثہ کی اجاـزت حاصل کی جائے یا متعلقہ عہدیدار کی اور قانونی درخواست میں تحریری طور پر اعلان کیا جائے کہ منظوری حاصل کی جاچکی ہے تاکہ مقدمہ کی مزید سماعت ممکن ہوسکے۔ ونزارا سابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس گجرات تھا اور اس نے ریاست کے سابق انچارج ڈائرکٹر جنرل پولیس پی پی پانڈے سے اپنا تقابل کرتے ہوئے بری کردینے کی درخواست کی تھی۔