عزت کیلئے قتل غیراسلامی : علمائے دین

اسلام آباد ۔ 6 جون (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی علمائے دین کی ایک تنظیم نے آج ایک فتویٰ جاری کرتے ہوئے عزت کے لئے قتل کو غیراسلامی قرار دیا جبکہ ایسے واقعات کی خبریں ملک میں عام ہوگئی ہیں جن کے بموجب ایک حاملہ خاتون کو سنگسار کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا کیونکہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کرلی تھی۔ پاکستانی علماء کونسل نے کل فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے قتل کا کوئی قانونی یا اسلامی جواز نہیں ہے۔ یہ وارداتیں غلط فہمی کے نتیجہ میں دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔

صدرنشین کونسل طاہر اشرفی نے فتویٰ کا مسودہ نیشنل کانفرنس میں پیش کیا جسے پاکستانی علماء کونسل کے دارالافتاء نے جاری کیا تھا۔ روزنامہ ڈان نے اس فتویٰ کی خبر شائع کی ہے۔ خبر کے بموجب کونسل کے اجلاس میں علمائے دین کے علاوہ اقلیتی طبقہ کے نمائندہ اور سفارتکار شریک تھے۔ مولانا اشرفی نے کہا کہ قتل کی وارداتیں عام طور پر شبہ کی بنیاد پر ہورہی ہیں اور قاتل عام طور پر اپنے الزام کا کوئی ثبوت یا گواہ نہیں رکھتے۔ غیر شادی شدہ لڑکیاں بھی اگر ان کے خلاف غیر مصدقہ الزامات کی بنیاد پر قتل کردی جائیں تو یہ بھی درست نہیں ہے۔ جب تک کہ ان کے جرم کا کوئی ثبوت یا کوئی گواہ دستیاب نہ ہو۔ خواتین کو اپنی مرضی سے شادی کرنے کی اسلامی قوانین کے اعتبار سے آزادی حاصل ہے۔