یروشلم 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) فلسطینی نوجوانوں نے مشرقی یروشلم میں ایک رکاوٹ کھڑی کرنے پر پولیس کی شدید مذمت کی ۔ چند منٹ قبل اسرائیلی فوج نے سنگباری میں مصروف نوجوانوں کو بے حس کردینے والے دستی بم پھینک کر منتشر کردیا تھا۔ ہزاروں نوجوان فلسطینیوں کو بدسلوکی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا جس کی وجہ سے یروشلم کے عرب علاقوں میں غصہ کی لہر اور شدید ہوگئی جبکہ ایک 16 سالہ لڑکے کو گذشتہ جولائی میں انتہاء پسندوں کے ہاتھوں ہلاک کردیا گیا تھا جس کے بعد پورے عرب یروشلم میں غصہ کی لہر دوڑ گئی تھی۔ علاوہ ازیں عرب علاقوں میں یہودی آباد کاروں کی تعداد میں اضافہ سے بھی غصہ کی لہر میں شدت پیدا ہوئی اور یہ احساس پیدا ہوا کہ اسرائیل عرب مشرقی یروشلم کو یہودی مملکت میں ضمن کرلینا چاہتا ہے اور فلسطینیوں کو ان کے رائے دہی کے حق سے محروم کرنا چاہتا ہے۔
فلسطینی قیدیوں کے کلب یروشلم کے ڈائرکٹر ناصر قوس نے کہا کہ ہمارا غصہ فطری ہیں اور ناگزیر بھی ہے ۔ قید خانوں میںایک قسم کی انتہا پسندی فروغ پارہی ہے ۔ آدھی رات کو جب اسرائیلی فوجی ایک بچے کے مکان پر اسے گرفتار کرنے پہنچتے ہیں اور ان کا سلوک ناگوار ہوتا ہے تو بچہ دہشت زدہ ہوجاتا ہے۔ لڑکوں میں یہ احساس پیدا ہوجاتا ہے کہ جب ان کے نام پر دھبہ لگ چکا ہے تو وہ واقعی برے کیوں نہ بن جائیں۔ پولیس عرب مشرقی یروشلم سے تقریباً 700 فلسطینیوں بشمول 250 نابالغ لڑکوں کو گرفتار کرچکی ہے۔ یہ مغربی کنارے میں تین اسرائیلی نوجوانوں کے قتل کی انتقامی کارروائی سمجھی جارہی ہے ۔علامتی طور پر پولیس کے ساتھ کئی جھڑپیں ہوچکی ہیں اور پورا یروشلم کشیدگی کی گرفت میں ہے۔