یروشلم ، 11 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل کے انتہا پسند وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے پولیس فائرنگ کے واقعہ کے خلاف احتجاج کرنے والے عربوں سے کہا ہے کہ وہ صیہونی ریاست چھوڑ جائیں اور جا کر غرب اردن اور غزہ کی پٹی کے علاقے میں رہیں۔ اسرائیلی علاقوں میں آباد عرب صیہونی پولیس کے مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔اسرائیلی پولیس نے ہفتہ کو ایک عرب شخص کو بلاوجہ گولی مار کر شہید کردیا تھا۔اب اس کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے۔ نیتن یاہو نے کل ایک بیان میں کہا کہ ’’جو لوگ (اس واقعے کے خلاف) مظاہرے کررہے ہیں،اسرائیل کی مذمت کررہے ہیں اور ایک فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کررہے ہیں تو میں ان سے سادہ سی بات کہنا چاہتا ہوں اور انھیں دعوت دیتا ہوں کہ وہ فلسطینی اتھارٹی یا غزہ کی جانب چلے جائیں‘‘۔
صیہونی وزیراعظم نے اپنی جماعت لیکوڈ پارٹی کے اجلاس میں کہا : ’’میں آپ (عرب مظاہرین) سے وعدہ کرتا ہوں کہ اسرائیلی ریاست آپ کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی‘‘۔ ان کا اشارہ اسرائیلی علاقوں میں آباد عربوں کے غرب اردن اور غزہ کی پٹی کی جانب ہجرت کی طرف تھا۔ اسرائیلی پارلیمان کے معروف عرب رکن احمد طبی نے کہا ہے کہ نیتن یاہو نے اپنی دائیں بازو کی جماعت کے ارادوں کا کھلے بندوں اظہار کردیا ہے حالانکہ اس طرح کی باتیں تو کسی سابقہ وزیراعظم نے بھی نہیں کی تھیں۔حتیٰ کہ مینخیم بیگن اور اضحاک شامیر نے بھی نہیں کی تھیں۔ ان کا اشارہ اسرائیل کے دو انتہا پسند آنجہانی وزرائے اعظم کی جانب تھا جو صیہونی ریاست کے قیام سے قبل یہود کی مسلح ملیشیاؤں کی قیادت بھی کرتے رہے تھے۔ان مسلح یہودی جتھوں نے فلسطینیوں کو 1948ء میں ان کی آبائی سرزمین سے زبردستی نکال باہر کیا تھا۔