عرب لیگ نے اقوام متحدہ کی اسرائیل معاہدے کے خلاف رائے دہی کا کیاخیر مقدم

قاہرہ:عرب لیگ نے اپنے ایک بیان میں ہفتہ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل قرارداد کی قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے مطالبہ کیا فوری اثر کے ساتھ مقبوضہ فلسطین میں جاری اسرائیل کی تعمیری سرگرمیوں پر فی الفور روک لگائی جائے سکریٹری جنرل لیگ عبدال گھیٹ نے فلسطینی عوام اور حکومت کواس اہم قرارداد پر مبارکباد پیش کی جس نے پچھلے 35سالوں سے مصائب جھیل رہی اکثریت کے حالات کی توثیق کی ہے۔

عرب لیگ سربراہ نے اپنے بیان میں کہاکہ ’’قرارداد سے واضح ہوتا کہ ایک بڑی بین الاقوامی مدد فلسطینی عوام کی تاریخی جدوجہد کو ملی جو اپنے جائز حقوق جس میں سب سے اوپر آزاد فلسطین کا قیام جس کا صدر مقام مشرقی یروشلم شہر چاہتے ہیں‘‘۔

قرارداد پر جمعہ کے روز 15کے منجملہ 14اسٹیٹ کونسل اراکین نے مہرلگائی جبکہ امریکہ نے رائے دہی میں حصہ لینے سے واضح طور پر انکارکردیا جس اسرائیل کے لئے بڑا نقصان ثابت ہوا ۔ امریکہ غیر حاضر رہا او رنومنتخبہ صدر کی خواہش کے باوجود قرارداد کو ویٹو نہیں کیا۔مصر نے قرارداد پر رائے دہی کو ٹال نے کی کوشش کی ‘ جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ ٹرمپ کے دباؤ میں ہے ‘ بعد ازاں مصری وزارت نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ قراردادپر ویٹو کے حق سے بچنے کے لئے ٹال مٹول کی جارہی تھی۔

ابول گھیٹ نے توقع ظاہر کرتے ہوئے قرارداد اسرائیل پردباؤمیں مددگار ثابت ہوگا کہ وہ قرارداد کے احکامات کے علاوہ دیگر بین الاقوامی قراردادوں پر عمل کرے۔

ڈسمبر کے اوائل میں ’ اسرائیل کی پارلیمنٹ میں چند ایک متنازع بلس کی منظور ی عمل میں لائی گئی تھی جس میں4000معاہداتی مکانات اور غیر قانونی اسرائیل پوسٹس فلسطین علاقوں میں بیجا مداخلت کے ذریعہ ویسٹ بینک میں تعمیر کئے جاسکیں۔فی الحال400,000اسرائیلی آبادکار ویسٹ بینک میں مقیم ہیں جبکہ 200,000دیگر مشرقی یروشلم میں ہیں جس شہر کو فلسطین اپنا صدر مقام بنانا چاہتا ہے ۔

اسرائیل ہمیشہ بین الاقوامی کمیونٹی پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ مشرقی وسطی میں اسرائیل کے معاہدہ پولیسی میں توسیع پر روک لگاکرامن کی کوششوں کو تعطل کاشکار بناتا ہے ’ جس میں اسرائیل کاقریبی رفیق امریکہ بھی شامل ہے۔

فرانس ایک بین الاقوامی امن کانفرنس کے قیام کی تیاریاں کررہا ہے جوپیرس میں منعقد ہوگی ‘ مگر وہ ڈسمبر سے جنوری تک ملتوی ہوگئی ہے ‘ اس میں اسرائیل او رفلسطین کے درمیان میں امن کی بات چیت جو تھم گئی تھی ہونی تھی مگر سرکاری طورپر اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نتین یاہو نے اسکو مسترد کردیا۔ابول گھیٹ نے کہاکہ مجوزہ کانفرنس فلسطین مسلئے پر ایک مضبط پہل ثابت ہوسکتی ہے
IANS