عربوں اور مسلمانوں میں اتحاد و یکجہتی وقت کا تقاضہ

ریاض۔ 24جنوری۔(سیاست ڈاٹ کام) خادم الحرمین الشریفین اور نئے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے قوم سے اپنے پہلے نشری خطاب میں مسلمانوں اور عرب اقوام میں اتحاد و یکجہتی پر زور دیتے ہوئے کہا ’’ ہماری عرب اور اسلامی امہ کو آج غیر معمولی حد تک اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے‘‘۔ سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی کے مطابق شاہ سلمان نے اپنے پہلے نشری خطاب میں مملکت کو بانی مملکت شاہ عبدالعزیز بن سعود کے راستے پر رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔شاہ سلمان کا کہنا تھا ’’ہم اللہ کی مدد سے اسی سیدھے راستے پر رہیں گے، جو مملکت سعودیہ کے قیام سے شاہ عبدالعزیز بن سعود اور ان کے بعد ان کے صاحبزادوں نے اختیار کئے رکھا ہے‘‘۔ ’العربیہ نیوز چینل‘کے مطابق شاہ سلمان نے اپنے پہلے خطاب میں مزید کہا ’’اللہ نے ہمیں اس مملکت کو اس سرزمین پر قائم کرنے کا موقع دیا ، جسے اللہ رب العزت نے نہ صرف اپنے پیغام کیلئے منتخب کیا بلکہ اسے مسلمانان عالم کا قبلہ بھی قرار دیا‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ہمارا اتحاد کے فروغ کا سفر اپنی قوم کے دفاع کیلئے ہے اور یہی اسلام کی سچی تعلیمات سے ملنے والی رہنمائی ہے، اللہ نے ہمارے لئے اس مذہب کو امن،

مہربانی اور اعتدال پسندی کیلئے پسند کیا ہے‘‘۔ شاہ سلمان نے کہا ’’ میں نے اللہ سے رہنمائی کی دعا کی ہے کہ وہ مجھے اپنی محبوب عوام کی خدمت کرنے اور ان کی توقعات کا ادراک کرنے کی توفیق دے اور ہم اپنے ملک اور قوم کی سالمیت و استحکام کا تحفظ کر سکیں‘‘۔ شاہی فرمان کے مطابق اس نشری خطاب کے بعد شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی وفاداری کا شاہی خاندان اور سعودی عوام کے ایک گروپ نے عہد کیا اور ان کی بیعت کی۔ نئے سعودی ولی عہد شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز کی بھی اسی موقع پر بیعت کی گئی۔واضح رہے شاہ سلمان بن عبدالعزیز سعودی دارالحکومت ریاض میں 1935ء میں پیدا ہوئے، وہ سعودی مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز کے 25 ویں صاحبزادے ہیں۔ 19 سال کی عمر میں انہیں امیر ریاض مقرر کیا گیا اور بعد ازاں وہ پچاس برس تک ریاض کے گورنر رہے۔ 2011 ء میں شاہ عبداللہ نے انہیں مملکت کا وزیر دفاع مقرر کیا جبکہ2012ء میں وہ مملکت کے ولی عہد قرار پائے۔