عراق میں جہادیوں پر امریکہ کی بمباری کاکرد عہدیدار کا ادعا

بغداد 8 اگست (سیاست ڈاٹ کام)کرد پیش مرگہ فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ امریکی جنگی جہازوں نے دولت اسلامیہ کے جہادیوں پر شمالی عراق کے دو علاقوں میں چُن چُن کر بمباری کی ہے۔ ہولکارڈ حکمت نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ پہلی بار ایف 16 لڑاکا طیارے عراق کی فضائی حدود میںداخل ہوگئے اور انہو ںنے گائش کے جنگجوؤں کو جویر اور سنجر کے علاقوں میں چُن چُن کر حملوں کا نشانہ بنایا ۔ محکمہ دفاع امریکہ پنٹگان کے ترجمان ریئرر اڈمیرل جان کربی نے کہا کہ امریکی فضائی حملوں کی خبریں غلط ہیں۔ ایسی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ کرد عہدیدار نے کہا کہ انہوں نے صرف موصل کو جویر سے مربوط کرنے والے پُلوں پر حملہ کیا ہے ۔ یہ پُل جویر کو اسلحہ و گولہ بارود منتقل کرنے کیلئے داعش کی جانب سے استعمال کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح اُن کی رسد کی شاہراہ منقطع ہوگئی ہے۔ جویر میں جہادی یکا و تنہا ہوگئے ہیں اور اُن پر ایف 16 لڑاکا طیاروں سے بمباری کی جارہی ہے تاہم حکمت نے سنجر کے علاقہ میں امریکی حملوں کے نشانوں کی تفصیلات کا انکشاف نہیں کیا۔ جویر خود اختیار کردستان علاقہ جانے کیلئے اہم چوکی سے 30 کیلو میٹر کے فاصلے پر ہے اس علاقہ پر جہادیوں نے کئی حملے کئے ہیں ۔ علاوہ ازیں شام کی سرحد کے قریب علاقہ سنجر پر بھی حملے کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے حالیہ دنوں میں لاکھوں شہری بے گھر ہوچکے ہیں چونکہ ان علاقوں پر مبینہ طور پر امریکہ بمباری کررہا ہے

کیونکہ یہ علاقے جہادیوں کے قبضہ میں ہے۔ اس وجہ سے بھی عوام کا اجتماعی خروج دیکھا گیا ہے ۔ کرد علاقہ کے رہنے والے جو سرحد کے قریب مقیم ہیں اطلاع دے چکے ہیں کہ دورافتادہ دھماکوں اور غیر معمولی فضائی سرگرمی دیکھی گئی ہے لیکن گذشتہ چند دن سے بلا رکاوٹ جنگ جاری ہے ۔ امریکہ امکان ہے کہ غذائی پیاکٹس ان علاقوں پر گرانے کے بارے میں غور کررہا ہے ۔ دولت اسلامیہ کے جنگجو سنجر کے علاقہ میںکمزور پڑ گئے ہیں لیکن لاکھوں عوام اپنے گھر چھوڑ کر فرار پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ان میں سے بیشتر مذہبی اقلیت یزیدی کے ارکان ہیں۔ ان میں سے ہزاروں افراد نے سنجر کے قریب واقع پہاڑوں میں پناہ لی ہیں جہاں وہ اب بھی غذا اور پانی کے بغیر پھنسے ہوئے ہیں اور بچالینے کے منتظر ہیں۔ لیکن رقم کی قلت کا شکار پیش مرگہ نے زبردست جنگ کرنے کے بعد پسپائی اختیار کی ہے ۔ مرکزی حکومت کی فوج اب بھی جہادیوں کی مزاحمت کررہی ہے ۔داعش کے جہادیوں نے دو ماہ قبل عراق کے کافی علاقہ پر قبضہ کرلیا تھا ۔ تازہ ترین اطلاع کے بموجب انہوں نے ملک کے سب سے بڑے ہیڈرو الیکٹرک ڈیم پر بھی قبضہ کرلیا ہے اس طرح ان کا دریائے فرات کے پانی سے برقی پیداوار کے وسائل اور آبی وسائل پر قبضہ ہوگیا ہے ۔عراق پر امریکہ کے فضائی حملوں سے اس کی عراق کے بارے میں حکمت عملی تبدیلی کا اظہار ہوتا ہے۔