عراق میں اجتماعی قبور سے 470 نعشیں نکالی گئیں

بغداد 28 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) عراق میں اجتماعی قبروں سے 470 افراد کی باقیات ( نعشوں ) کو نکالا گیا جن کے تعلق سے سمجھا جارہا ہے کہ تکریت کے قریب جہادیوں نے انہیں گذشتہ سال ہلاک کردیا تھا ۔ یہ اجتماعی قتل عام تھا ۔ وزیر صحت عراق نے یہ بات بتائی ۔ وزیر صحت عدیلہ حمود نے ایک پریس کانفرنس میں بغداد میں بتایا کہ ہم نے تکریت کے قبرستان سے جملہ 470 افراد کی نعشوں ( باقیات ) کو نکالا ہے ۔ یہ اجتماعی قتل عام تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ قبرستان ایک فوجی ٹھکانے کے قریب واقع ہے ۔ جون 2014 میں دولت اسلامیہ گروپ سے تعلق رکھنے والے یا ان کے حامی مسلح افواج نے اسپیچر ٹھکانہ کے قریب سے سینکڑوں نوجوان افراد کو یرغمال بنالیا تھا جن میں اکثریت شیعہ رکروٹس کی تھی ۔ یہ علاقہ شہر تکریت کے مضافات میں واقع ہے ۔ کہا گیا ہے کہ کئی مقامات پر انہیں ایک قطار میں کھڑا کرکے ہلاک کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔ اس قتل عام کی تصاویر اور ویڈیو فوٹیج وقفہ وقفہ سے منظر عام پر آتے رہے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ کچھ افراد کو قتل کرنے کے بعد دریائے دجلہ میں ڈھکیل دیا گیا تھا ۔ دوسرے افراد کو جلد بازی میں دفن کردیا گیا تھا ۔ ان قبور کا حکومت اور حکومت کی اتحادی افواج کی جانب سے تکریت شہر پر دوبارہ قبضہ کرلئے جانے کے بعد پتہ چلا تھا ۔ یہاں دو ماہ تک دولت اسلامیہ گروپ کا کنٹرول رہا ہے ۔ اطلاعات میں یہ ادعا کیا گیا ہے کہ ایسی اجتماعی ہلاکتوں میں دولت اسلامیہ گروپ کے ارکان کی جانب سے سب سے زیادہ 1,700 افراد کو ہلاک کیا گیا ہے ۔ بغداد کے بڑے دواخانہ کے چیف ڈاکٹر زید علی عباس نے کہا کہ یہ نعشیں قبور سے نکالی گئی ہیں اور ایک قبر اتنی بڑی تھی کہ اس سے 400 نعشیں دستیاب ہوئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بیرونی عملہ کی مدد سے ان نعشوں کے فارنسک معائنے کئے گئے ہیں ۔ ان معائنوں میں انٹرنیشنل ریڈ کراس کمیٹی کا عملہ بھی شامل رہا تھا ۔