عراق اور شام میں داعش ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار

واشنگٹن 4 جون (سیاست ڈاٹ کام) ایک امریکی عہدیدار نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہاکہ گزشتہ 9 ماہ کے دوران عراق اور شام میں امریکی قیادت والے فضائی حملوں میں اب تک زائداز 10 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ڈپٹی سکریٹری آف اسٹیٹ ٹونی بلنکین کا یہ بیان اور اعداد و شمار دہشت گردی کی روک تھام کیلئے پیرس میں منعقدہ ایک کانفرنس کے انعقاد کے عمل کے بعد منظر عام پر آیا۔ کانفرنس غیر فیصلہ کن رہی جبکہ کچھ عرصہ قبل پنٹگان نے بھی ہلاکتوں کے اعداد و شمار کو معتبر قرار نہیں دیا تھا۔ دریں اثناء دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے شام کے شمال مشرقی شہر حساکیہہ جہاں کردوں کی قابل لحاظ آبادی ہے، پر شدید حملہ کیا۔ کانفرنس کے انعقاد کے ایک روز بعد ریڈیو فرانس سے بات کرتے ہوئے بلینکن نے کہاکہ فضائی حملے کافی مؤثر ثابت ہورہے ہیں۔ داعش کے خلاف جب سے ہم نے میدان سنبھالا ہے اب تک زائداز 10 ہزار جنگجو ہلاک کئے جاچکے ہیں۔ بلینکن نے دولت اسلامیہ کے لئے عربی میں استعمال کئے جانے والا مخفف ’’داعش‘‘ کا استعمال کیا البتہ انھوں نے شہری ہلاکتوں کی کوئی تعداد نہیں بتائی۔ گزشتہ سال ستمبر میں سی آئی اے نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ دولت اسلامیہ گروپ میں کم و بیش 31,500 جنگجو موجود ہیں جس کا واضح مطلب یہ ہوا کہ اُن کی طاقت ایک تہائی کمزور ہوچکی ہے۔ ان حالات کے باوجود دولت اسلامیہ میں نہ جانے کیا کشش ہے کہ دنیا بھر سے نہ صرف نوجوان مرد بلکہ خواتین بھی اس میں شمولیت اختیار کررہی ہیں۔ دولت اسلامیہ شام اور عراق میں اپنی خود ساختہ خلافت کے قیام کے لئے نبرد آزما ہے۔ تجزیہ نگاروں کے لئے یہ بات ناقابل فہم ہے کہ آخر بلینکن نے دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کی ہلاکتوں کے اعداد و شمار کیوں پیش کئے جبکہ امریکہ نے برسوں ویتنام کے ساتھ جاری جنگ میں ہلاکتوں کی صحیح تعداد کبھی نہیں بتائی تھی۔ یہاں تک کہ جاریہ سال کے اوائل میں جب کچھ میڈیا نمائندوں نے ویتنام کی ہلاکتوں کی تعداد پوچھی تو پنٹگان ترجمان آڈم جان کربی نے اخباری نمائندوں کو اعداد و شمار بتانے سے صاف انکار کردیا تھا۔