عراق اور شام سے جہادیوں کے بچوں کی روس واپسی

ماسکو ۔ 18 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) اب جبکہ شام میں دولت اسلامیہ کا خاتمہ تقریباً یقینی ہے لہٰذا اب جہادیوں کے ارکان کی بازآباد کاری ایک اہم موضوع بن گیا ہے تاہم روس نے اس سلسلہ میں اہم پیشرفت کرتے ہوئے بالکل پہلی بار ایک ایسا کام کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے جو یقینی طور پر قابل ستائش ہے۔ جہادیوں کے بچوں کو دوبارہ ان کے وطن بھیجا جائے گا۔ یہ وہ بچے ہوں گے جو ان ماؤں کے بطن سے پیدا ہوئے جنہوں نے ’’دولت اسلامیہ کی خلافت‘‘ میں رہنے کو ترجیح دیتے ہوئے جہادیوں سے شادیاں کرلی تھیں اور وہ بچے بھی وہیں (شام، عراق) میں پیدا ہوئے۔ روس میں آج کل یہ موضوع بحث بن گیا ہے جہاں بیشتر سیکوریٹی سربراہان کا کہنا ہیکہ بیرون ملک سے شام جاکر جہادیوں سے شادیاں کرکے ان کے بچے پیدا کرنے والی خواتین اور بچوں کو دوبارہ روس لانا خطرہ سے خالی نہیں۔ جاریہ ماہ کے اوائل میں 4 سال سے 13 سال کے درمیان کی عمر کے 27 بچوں کو ماسکو لایا گیا۔ یہ تمام بچے اپنے اپنے کھلونوں اور سردی سے بچنے اون کے جیکٹس پہنے ہوئے تھے۔ انہیں بذریعہ کارگو طیارہ عراق سے ماسکو منتقل کیا گیا اور اچانک ایک گرم ملک سے ان کی انتہائی سرد ملک کو آمد نے انہیں بھی حیران و پریشان کردیا ہے۔ ان کی طبی جانچ پڑتال کے بعد انہیں ان کے قریبی رشتہ داروں جیسے چاچا، چاچی، ماما، مامی یا دادا، دادی کے حوالے کردیا جائے گا جو شمالی کاکاس میں رہائش پذیر ہیں جہاں مسلمانوںکی کثیر تعداد آباد ہے اور یہیں سے سینکڑوں مسلمان عراق اور شام جاکر دولت اسلامیہ گروپ میں شامل ہوئے تھے۔ گذشتہ سال ڈسمبر میں بھی 30 بچوں کو یہاں لایا گیا تھا۔ یہ بچے کنڈرگارٹن میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اور ان کے ساتھ کئی والینٹرس بھی کام کرتے ہیں۔ عراق اور شام میں اب بھی 1400 بچے موجود ہیں جنہیں روس واپس لایا جائے گا۔