ہماری پسپائی ایک حکمت عملی کا حصہ ہے ۔ عراقی فوج کا ادعا ۔ بغداد سے قریب ابو غریب شہر میں بھی جھڑپیں۔ دو عراقی فوجی اڈے آئندہ نشانہ
بغداد 22 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) عراق میں تخریب کار گروپس کی پیشرفت کا سلسلہ جاری ہے اور عراقی افواج ان کا تعاقب کرنے کی بجائے ان کے آگے آگے دوڑتی نظر آ رہی ہیں۔ عسکری گروپس نے صوبہ انبار میں کئی ٹاؤنس پر قبضہ کرلیا ہے اور اب وہ بغداد کی سمت پیشرفت کرنے لگے ہیں۔ وہ لمحہ بہ لمحہ دارالحکومت بغداد سے قریب ہوتے جا رہے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ صوبہ انبار میں عراق کی افواج کم از کم تین ٹاؤنس سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے پسپا ہوچکی ہیں۔ اب یہ سوال پیدا ہوچکا ہے کہ آیا نوری المالکی کی حکومت آیا اس علاقہ سے پوری طرح پسپا ہوجائیگی ۔ ایسے وقت میں جبکہ نوری المالکی پر بین الاقوامی دباؤ میں اضآفہ ہوتا جا رہا ہے عسکری گروپس کی بغداد کے مغرب اور شمال سے پیشرفت جاری ہے ۔ صوبہ انبار کے ٹاؤن رطبہ پر باغیوں نے قبضہ کرلیا ہے ۔ یہ شہر اردن اور سعودی عرب کی سرحدات کے قریب سمجھا جاتا ہے ۔ بغداد اور انبار میں سکیوریٹی ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ شام کے ساتھ ملنے والی سرحد کے شہر قیم پر کل ہی باغیوں نے قبضہ کرلیا تھا اور اب ان کا بغداد کے جنوبی مضافات سے راست رابطہ ہوگیا ہے ۔ دو سکیوریٹی عہدیداروں نے بتایا کہ صوبہ انبار کے 70 فیصد حصہ پر ان عسکری گروپس کا قبضہ ہوگیا ہے ۔
کہا گیا ہے کہ عراقی سکیوریٹی فورسیس نے حدیثہ شہر سے بھی پسپائی اختیار کرلی ہے ۔ صوبہ انبار میں دو سکیوریٹی عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ دستبرداری کل رات دیر گئے اختیار کی گئی ہے ۔ صوبہ انبار میں حدیثہ شہر میں سب سے بڑا ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ ہے ۔ عراق کی فوج کے ترجمان میجر جنرل قاسم عطا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایک حکمت عملی کے تحت کچھ علاقوں سے دستبرداری اور پسپائی اختیار کی گئی ہے ۔ انہوں نے تاہم ان مقامات کی تفصیل نہیں بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ دستبرداری تمام محاذوں کو کھولنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے تاکہ ہم اپنے ٹھکانوں کو مستحکم بناسکیں۔ کہا گیا ہے کہ دو مقامات سے فوج کی دستبرداری کے بعد باغیوں کی جانب سے مابقی دو فوجی ٹھکانوں کے خلاف بھی کارروائی شروع کردی گئی ہے ۔ باغیوں نے خالدیہ فوجی اڈہ پر حملہ کیا تھا جو رمادی کے قریب ہے تاہم وہ اس پر قبضہ نہیں کرسکے اور یہاں سے انہوں نے پسپائی اختیار کرلی ہے ۔ عہدیداروں کے بموجب عراقی ائرفورس کا اڈہ الاسد اور ایک قریبی شہر حط ابھی تک حکومت کے قبضہ میں ہے تاہم اس پر آئندہ حملے کئے جاسکتے ہیں۔ عراقی حکومت کی جانب سے دارالحکومت کی حفاظت کی کوشش کے باوجود تخریب کاروں اور عراقی سکیوریٹی دستوں کے مابین ٹاؤن ابو غریب میں جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ یہ شہر بغداد کی جنوبی سرحد کے قریب ہے ۔ اس دوران آئی ایس آئی ایل نے شہر موصل پر قبضہ کے اندرون دو ہفتے یہاں مذہبی و شرعی قوانین کا نفاذ شروع کردیا ہے۔