نئی دہلی 24 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی حکومت نے سوپر اسٹار عامر خان کے بڑھتی عدم رواداری پر تبصرہ کو ’’غلط‘‘ قرار دیا اور کہاکہ اس طرح کے بیانات سے ملک اور ساتھ ہی ساتھ وزیراعظم نریندر مودی کی ساکھ متاثر ہوگی۔ مرکزی منسٹر آف اسٹیٹ برائے داخلہ کرن رجیجو نے آج ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ عامر خان کے عدم رواداری پر تبصرے بالکلیہ غلط ہیں۔ اس طرح کے تبصروں سے ملک کے امیج متاثر ہوگی اور وزیراعظم مودی کی ساکھ پر منفی اثر پڑے گا۔ 50 سالہ فلم اداکار نے کل کہا تھا کہ ملک میں پیش آرہے بے شمار واقعات نے اُنھیں چونکا دیا ہے اور ایک مرحلہ پر اُن کی اہلیہ کرن راؤ نے یہ تجویز رکھی تھی کہ اُنھیں شائد ملک چھوڑ کر جانا پڑے۔رجیجو نے کہاکہ مودی حکومت کے مئی 2014 ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے فرقہ وارانہ واقعات کم ہوئے ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق جاریہ سال فرقہ وارانہ تشدد کے مختلف واقعات میں 86 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ سال 2014 ء میں اسی مدت میں 90 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تاہم اکٹوبر تک فرقہ وارانہ واقعات کی مجموعی تعداد میں جاریہ سال اضافہ ہوا ہے اور یہ 630 رہے۔ جبکہ 2014 ء میں اسی مدت کے دوران جملہ 561 فرقہ وارانہ واقعات پیش آئے تھے۔ 2013 ء میں جب یو پی اے اقتدار پر تھی، یہ تعداد 694 رہی۔ تاہم اس میں زیادہ اثر مظفر نگر فسادات کا رہا جہاں 90 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ اکٹوبر 2015 ء تک مختلف فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں 1899 افراد زخمی ہوئے ہیں اور گزشتہ سال اسی مدت میں 1688 افراد زخمی ہوئے تھے۔ سال 2014 ء میں جملہ 644 فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پیش آئے جن میں 95 اموات ہوئیں اور 1921 زخمی ہوئے۔واضح رہے کہ فلم اداکار عامر خان نے کل کہا تھا ملک میں عدم رواداری کے بڑھتے واقعات انتہائی تشویشناک ہیں۔ اُنھوں نے کہا تھا کہ بڑھتی عدم رواداری اور ملک کے حالات پر فکرمند اُن کی اہلیہ کرن راؤ نے کہا تھا کہ شائد اُنھیں یہ ملک چھوڑ کر جانا پڑے گا۔
عامر خان کا بیان حقیقت:اعظم خان
لکھنو ۔ 24 ۔ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) یو پی کے وزیر اعظم خان نے ہندوستان میں بڑھتی ہوئی عدم رواداری کے بارے میں ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عامر خان کا بیان حقیقت پر مبنی ہے اور ان کے بیان پر برہم وہی ہوسکتا ہے جس کو اپنی کارروائیوں کا احساس ہورہا ہو۔ ہندوستانی مسلمان محب وطن ہیںکیونکہ انہوں نے برصغیر ہند کی تقسیم کے وقت پاکستان جانے پر ہندوستان میں قیام کو ترجیح دی تھی ۔