پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن میں مودی حکومت کے خلاف کانگریس، جے ڈی یو اور دیگر جماعتیں متحد
نئی دہلی ۔ 24 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) پارلیمنٹ کے 26 نومبر سے شروع ہونے والے سرمائی سیشن کے پیش نظر ملک میں عدم رواداری اور مہنگائی میں اضافہ جیسے کئی مسائل پر حکومت کو نشانہ بنانے کیلیء اپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے سے قریب آ گئی ہیں۔ کانگریس اور جے ڈی (یو) بالخصوص عدم رواداری اور مہنگائی میں اضافہ کے علاوہ ایوارڈ واپسی جیسے مسائل کو اٹھانے کیلئے مختلف اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سے بات چیت میں مصروف ہیں۔ جے ڈی (یو) کے صدر شرد یادو نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’’اب آسام کے گورنر بھی دستوری عہدہ پر فائز رہتے ہوئے اہانت آمیز ریمارکس کررہے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہیکہ حکومت اور حکمراں جماعت نے بہار میں شکست سے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے‘‘۔ شرد یادو نے مزید کہا کہ ’’دستور کی پابندی کے عہد کے تئیں مذاکرات کے دوران ہم لو جہاد، گھر واپسی اور عدم رواداری کے مسائل اٹھائیں گے‘‘۔ انہوں نے ٹوئیٹر پر یہ بھی لکھا کہ ان کی پارٹی تحفظات پالیسی کو بھی ایوان میں موضوع بنائے گی اور الزام عائد کیا کہ ملک میں اس پالیسی پر صحیح انداز میں عمل نہیں کیا جارہا ہے۔ ہندوستان دستور کو 26 نومبر 1949 سے اختیار کرنے کی یاد مناتے ہوئے پارلیمانی سیشن کے ابتدائی دو دن خصوصی اجلاس منعقد ہوں گے جس میں دستور کے معمار اور سرکردہ دلت رہنما آنجہانی بی آر امبیڈکر کو خراج عقیدت ادا کیا جائے گا۔ اپوزیشن جماعتوں کا خیال ہیکہ اس اجلاس سے انہیں دستوری بنیادوں پر مختلف مسائل سے نمٹنے میں حکومت کی غلطیوں کی نشاندہی کرنے کا موقع ملے گا۔ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملک ارجن کھرگے نے کہا کہ عدم رواداری پر بحث کیلئے ہم پہلے ہی نوٹس دے چکے ہیں جس کو قاعدہ 193 کے تحت شامل کیا جانا چاہئے تاکہ ہم دستور کے 125 یوم تاسیس پر بحث کرسکیں۔ علاوہ ازیں اسی موضوع پر ہم ایک اور نوٹس بھی دے چکے ہیں۔ جب کبھی اس (نوٹس) کو قبول کیا جائے گا ہم اس مسئلہ پر بحث کریں گے۔ ملک ارجن کھرگے نے کہا کہ ملک میں ترقی اور سرمایہ کاری کو یقینی بنانے کیلئے ہم چاہتے ہیں کہ رواداری برقرار رہے۔ شرد یادو نے کہا کہ گھر واپسی، دادری اور ایسے ہی دوسرے واقعات سے ظاہر ہوگیا ہے اس حکومت کے 18 ماہ کے اقتدار کے دوران بڑھتی ہوئی عدم رواداری کے واقعات کو اٹھایا جائے گا۔ اس دوران لوک سبھا کی اسپیکر سمترا مہاجن نے بھی 25 نومبر کو کل جماعتی اجلاس طلب کیا ہے نیز پرسکون انداز میں ایوان کی کارروائی چلانے کیلئے انہوں نے تمام ارکان پارلیمنٹ کے نام روانہ کردہ مکتوب میں ایوان کے آداب و شائستگی برقرار رکھنے پر زور دی ہیں۔