عدم جواز ضبط تولید

سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میںکہ زید اپنی بیوی کو جس کی صحت بحمدﷲبالکل ٹھیک ہے اور بفضلہ تعالی دوبچے بھی ہیں ۔ انکی آئندہ بہتر نگہداشت اور پرورش کے لئے مانع حمل آپریشن کروانا چاہتاہے ۔ بعض دوستوںکا کہنا ہے کہ اس سے قبل عارضی طورپر حمل روکنے کے لئے مروجہ لوپ کے طریقہ کو استعمال کیا جائے یا بذریعہ ادویات استقرار حمل کو روک دے ۔ لیکن لوپ ، ادویات مانع حمل یا مستقل مانع حمل آپریشن سے زید محض اس لئے پس پیش میں مبتلا ہے کہ اس سے قبل احکام خدا اور رسول سے واقف ہوجائے ۔ لہذا گذارش ہے کہ احکام شرعی سے مطلع فرمایا جائے تاکہ زید اس پر عمل پیرا ہوسکے ؟
جواب : صورت مسئول عنہامیں شرعاً نکاح کا مقصد ہی نسل انسانی کا فروغ ہے کما قال النبی ﷺ : تناکحوا تکثروا فانی أباھی بکم الأمم یوم القیامۃ ۔ بلاعذر شرعی عارضی طور پر استقرارحمل کو روکنے والا طریقئہ کار اختیار کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ، اور افلاس وفقر کے اندیشہ سے کہ بچے زائد ہونگے تو انکی پرورش نہ ہوسکے گی مانع حمل آپریشن کروانا قرآنی آیت ولاَ تقتلوا اولادکم خشیۃ املاق نحن نرزقھم وایاکم کی خلاف ورزی ہے ۔
لہذا صورت مسئول عنہا میںزید کی بیو ی صحت مند رہتے ہوئے ضبط تولید کی خاطر زید کا کسی بھی طریقہ کو اپنانا شریعت کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ جس سے اجتناب ضرور ی ہے۔ فقط واﷲتعالی أعلم

مقتدی کاامام سے پہلے رکوع و سجود سے سر اٹھانا
سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بعض وقت دیکھا جاتا ہے کہ لوگ اس قدر جلدی میں ہوتے ہیں کہ امام کے رکوع سے اٹھنے کا انتظار نہیں کرتے اور اس سے قبل اٹھ جاتے ہیں ۔ شرعی لحاظ سے اگر کوئی امام سے قبل رکوع اور سجدہ سے سر اٹھالے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ :
جواب : بشرط صحت سوال صورت مسئول عنہا میں مقتدی پر امام کی پیروی کرنا لازم ہے۔ اگر کوئی مقتدی امام سے قبل رکوع اور سجدہ سے ا پنا سراٹھالے تو فقہاء نے صراحت کی کہ اس کے لئے دوبارہ رکوع اور سجدہ میں چلے جانا مناسب ہے تاکہ امام کی اقتداء اور اتباع مکمل ہوسکے اور امام کی مخالفت لازم نہ آئے ۔ دوبارہ رکوع اور سجدہ میں جانے سے تکرار متصور نہیں ہوگی ۔ حاشیہ الطحطاوی علی مراقی الفلاح ص : ۱۷۰،۱۷۱ میں ہے : من الواجب متابعۃ المقتدی امامہ فی الارکان الفعلیۃ فلو رفع المقتدی رأسہ من الرکوع اوالسجود قبل الامام ینبغی لہ ان یعود لتزول المخالفۃ بالموافقۃ ولا یصیر ذلک تکرار۔فقط واﷲتعالی أعلم بالصواب۔
باپ کو بچوں کی ملاقات سے روکنا
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید اور ان کی اہلیہ ہندہ کے درمیان بذریعہ خلع علحدگی ہو گئی، دونوں کو ایک لڑکا ساڑھے تین سالہ اور ایک لڑکی ساڑھے چار سالہ ہے۔ ہندہ دوسری شادی کرچکی ہے۔ لڑکا اور لڑکی اپنی نانی کی پرورش میں ہیں۔ زید کو اپنی اولاد سے ملنے نہیں دے رہے ہیں۔ شرعًا کیا حکم ہے؟۔
جواب : صورت مسئول عنہا میں لڑکا سات سال تک اور لڑکی بلوغ تک نانی کی پرورش میں رہیں گے اور اس مدت میں باپ اور ددھیال والوں کو اپنے بچوں سے ملنے اور نگرانی کرنے کا حق ہے۔ لڑکا سات سال کا ہو جائے اور لڑکی سن بلوغ کو پہنچ جائے تو ان کا حق حضانت باپ کو حاصل ہوگا۔ باپ کے پاس واپس آنے کے بعد ماں اور ننھیال والوں کو بچوں سے ملنے اور نگرانی کرنے کا حق ہے۔ عالمگیری جلد اول صفحہ ۵۴۳ میں ہے: الولد متی کان عند احد الابوین لایمنع الآخر عن النظر الیہ وعن تعاھدہ کذا فی التاتارخانیۃ ناقلا عن الحاوی۔ لہذا زید کو ان کی اولاد سے ملاقات کرنے اور نگرانی کرنے سے منع نہ کیا جائے۔