عدلیب میں کارروائی ایک نیا بحران پیدا کرے گا:ترکی

انقرہ،16ستمبر(سیاست ڈاٹ کام)عدلیب میں جہاں شام کی فوج،ایران اور روس باغیوں کو نکالنے کیلئے پوری تیاری کررہی ہے ،وہیں امریکہ سمیت متعدد ممالک نے متنبہ کیا ہے کہ جارحانہ کارروائی سے وہاں انسانی بحران کی صورتحال سنگین ہوجائے گی۔اب ترکی نے یوروپ کو واضح کردیا ہے کہ شام کے شمال مغربی صوبہ ادلب میں ہونے والی کارروائیوں کے نتیجے میں ترکی سے یوروپ کی جانب مہاجرین کا نیا بحران پیدا ہوسکتا ہے ۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم کالن کا کہنا تھا کہ”ہر کسی کا عام نقطہ نظر یہی ہے کہ معاملہ کا حل عسکری کے بجائے سیاسی ہونا چاہیے ”۔شام کے حوالے سے فرانس، جرمنی اور روس کے درمیان رہنما اجلاس کی تیاری کے سلسلے میں ہونے والی ملاقات کے بعد انقرہ سے جاری بیان میں ابراہیم کالن نے ادلب کے مسئلہ کا سیاسی حل نکالنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ اس بات پر عمومی طور پر اتفاق ہے کہ عدلیبمیں بڑے پیمانے پر فوجی حملوں سے انسانی بحران پیدا ہوگا اور مہاجرین کی ایک نئی لہر آئے گی۔ترک صدارتی ترجمان نے کہا کہ ان کی حکومت ادلب کی موجودہ حیثیت کو برقرار رکھنا چاہتی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ترک حکومت ادلب میں شہریوں کا تحفظ اور انسانی بحران سے بچنا چاہتی ہے ۔اپنے بیان میں انہوں نے زور دیا کہ”مہاجرین کی نئی لہر سے نہ صرف ترکی پر بوجھ پڑے گا بلکہ یہاں سے یوروپ تک بحران کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے اس لیے کوئی بھی شخص یہ نہیں چاہے گا”۔ابراہیم کالن نے کہا کہ ادلب میں بمباری ”ناقابل قبول” ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ”ہمیں عالمی برادری اور رہنما ؤں سے اس موقع پر توقع ہے کہ وہ ترکی سے مزید واضح اور کھل کر تعاون کریں گے ”۔ترک صدر کے دورہ روس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ صدر رجب طیب اردگان کا اگلے ہفتے سے روس کے شہر سوچی کا دورہ اور کوششیں اس حوالہ سے نہایت اہمیت رکھتی ہیں۔خیال رہے کہ ادلب میں جاری کشیدگی میں شامی حکومت کی جانب سے کی گئیں فضائی اور زمینی کارروائیوں میں صرف رواں ماہ میں اب تک 30 شہریوں کو مارا گیا ہے ۔شامی حکومت کے خلاف خونریز مظاہروں کے بعد 2011 میں شام میں شروع ہونے والی جنگ میں اب تک ساڑھے 3 لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔