سپریم کورٹ کو فیصلہ سنانا چاہئے ، جناب محمد مشتاق ملک کا بیان
حیدرآباد ۔ 30 ۔ مارچ : ( راست ) : بابری مسجد مسئلہ پر سپریم کورٹ سماعت کے بعد اپنا فیصلہ سنانا چاہئے ۔ عدالت کے باہر کسی بھی قسم کی گفت و شنید کا تحریک مسلم شبان سخت مخالف ہے ۔ جناب محمد مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان جو بابری مسجد شہادت سے قبل ایودھیا مدرسہ اویس کے پاس اور مابعد شہادت فیض آباد مسجد ٹاٹ شاہ سے بابری مسجد مارچ کرتے ہوئے دو رکعت نماز کے لیے جارہے تھے گرفتاری دی تھی ۔ تحریک مسلم شبان کے بموجب جناب محمد مشتاق ملک نے میڈیا کی ایک ٹیم سے صدر دفتر شبان اعظم پورہ روبرو مسجد صحیفہ میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان سپریم کورٹ کا فیصلہ چاہتے ہیں اس مسئلہ پر عدالت سے باہر گفتگو نہیں چاہتے ۔ جناب ظفر یاب جیلانی جو مسجد کی شہادت سے قبل ایکشن کمیٹی سے وابستہ تھے اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن ہیں اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر سپریم کورٹ کے چیف جج کوئی کمیٹی بناتے ہیں تو گفتگو کرنے پر غور کیا جاسکتا ہے ۔ اخبارات میں یہ بیان ایکشن کمیٹی کے حوالے سے شائع ہوا ۔ جناب محمد مشتاق ملک نے مزید بتلایا کہ مولانا ابوالحسن علی ندوی کے دور میں بابری مسجد مسئلہ کو مسلم پرسنل لا بورڈ نے ایک اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ پرسنل لا بورڈ بابری مسجد مسئلہ کو دیکھے گا اور بورڈ نے رابطہ کمیٹی جو سید شہاب الدین کی تھی ایکشن کمیٹی جو رابطہ کمیٹی کو توڑ کر جناب صلاح الدین نے بنائی تھی تحلیل کردینے کی گزارش کی تھی ۔ وہ لوگ جو out of the court گفتگو کی بات کررہے ہیں یہ جان لیں کہ مسلمان اس کے لیے قطعا تیار نہیں ہے ۔ اترپردیش میں یوگی ادتیہ اور دہلی میں مودی حکومت ملک میں تناؤ کا ماحول پیدا کررہی ہے ۔ آر ایس ایس و سنگھ پریوار مسلمانوں کو دباؤ اور تناؤ میں لاکر ماحول کو بگاڑنے کے درپے ہے ایسے ماحول میں جب کہ فریق مخالف ہندو راشٹرا کی بات کررہا ہے اور نماز سوریہ نمسکار ، سوریہ بھگوان کی باتیں کی جارہی ایسے ماحول میں ہم صرف اور صرف سپریم کورٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ روزانہ سماعت کی بنیاد پر فیصلہ کریں ۔ جناب محمد مشتاق ملک نے کہا کہ یہ مسئلہ بہت حساس ہے اور سپریم کورٹ بھی جانتا ہے کہ مسلمانوں نے 1528 تا 1949 ء تک وہاں بلا روک و ٹوک نماز ادا کی ہے ۔ ملک قانون کی بنیاد پر چلتا ہے عقیدہ کی بات کر کے ملک نہیں چلایا جاسکتا ۔ جناب مشتاق ملک نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ حالات سے مایوس نہ ہوں فکر صحیح کے ساتھ حالات کا مقابلہ کریں ۔ ملک کے سیکولر کردار کی حفاظت کے لیے کمربستہ ہوجائیں ۔ متحدہ ملت ہی حالات کے رخ کو موڑ سکتی ہے ۔ غیر بی جے پی جماعتیں اپنے رول کو سمجھیں ۔۔