لکھنو ۔ 25 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں نے آج حکومت اترپردیش سے درخواست کی کہ وہ 1987 ء کے ہاشم پورہ قتل عام کیس پردہلی عدالت فیصلہ کے خلاف اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرے۔ ایڈیشنل سیشنس جج سنجے جندال نے 21 مارچ کو صادر کردہ اپنے فیصلہ میں میرٹھ کے ایک گاؤں سے اٹھالئے گئے 42 مسلمانوں کی ہلاکت سے متعلق الزامات سے صوبائی مسلح کانسٹبلری (پی اے سی) کے 16 اہلکاروں کو ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر بری کردیا تھا۔ جمیعت العلمائے ہند نے کہا ہے کہ وہ 28 مارچ کو منعقد شدنی اپنے اجلاس حکمت عملی پر فیصلہ کرے گی۔ شیعہ پرسنل لا بورڈ نے اپریل کے دوسرے ہفتہ میں منعقد شدنی اجلاس میں اس مسئلہ پر سنجیدگی سے غور کرنے کا اعلان کیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا نظام الدین نے الزام عائد کیا کہ تحت کی عدالت کا فیصلہ جو قتل عام کے 28 سال بعد صادر کیا گیا ہے، ریاستی حکومت کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقدمہ پر چار، پانچ مہینوں میں فیصلہ ہوجانا چاہئے تھا لیکن حکومت کی غفلت و لاپرواہی پر مبنی رویہ کے سبب 28 سال گزر گئے ہیں۔ تاہم سماج وادی پارٹی نے کہا ہے کہ وہ تحت کی عدالت کے فیصلہ کا بغور جائزہ لینے کے بعد ہی اس کے خلاف چیلنج کرنے کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔ مولانا نظام الدین کہا ہے کہ تحت کی عدالت نے تمام ملزمین کو بری تو کردیا ہے لیکن یہ اعتراف کیا ہے کہ ہاشم پورہ میں قتل عام کیا گیا تھا۔ مولانا نظام الدین نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اعلیٰ عدالت میں اس حکم کے خلاف چیلنج کرے۔