عدالتی تحویل میں قتل : عدلیہ قدم اٹھائے : بجاتا رکم

حیدرآباد ۔ 8 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : مسلمانوں کو ملک کا شہری کہا جارہا ہے لیکن ان کے ساتھ عام شہریوں کی طرح سلوک نہیں کیا جاتا بلکہ انہیں ریاست میں کئی مقامات پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ سینئیر ایڈوکیٹ مسٹر بجاتارکم نے 5 مسلم نوجوانوں کے انکاونٹر کو سفاکانہ قتل سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ جن نوجوانوں کو بس کی نشستوں پر گولیوں سے ڈھیر کیا گیا ان نوجوانوں پر فرار ہونے اور پولیس پر حملہ کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے جو حقیقت سے بعید ہے ۔ انہوں نے انکاونٹر میں ملوث پولیس عہدیداروں و عملہ میں شامل افراد پر قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت سے سیول لبرٹیز مانیٹرنگ کمیٹی مطالبہ کرتی ہے کہ چیف منسٹر غیر جانبدارانہ تحقیقات کا اعلان کریں اور مسلمانوں کو ریاست میں جو تیقنات دئیے گئے ہیں انہیں پوراکریں یا اقتدار چھوڑ دیں ۔ مسٹر بجاتارکم نے کہا کہ 5 نوجوانوں پر جس طرح سے گولیاں داغی گئی ہیں اس سے ہر بات واضح ہوچکی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت اگر اس معاملہ میں دیانتدار ہے تو فوری پولیس عہدیداروں کو معطل کرے اور ان پر دفعہ 302 کے تحت قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے کارروائی کا آغاز کرے ۔ مسٹر بجاتارکم نے ریاستی حکومت کو نا اہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پولیس پر کنٹرول کھوچکی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 5 نوجوان جنہیں حیدرآباد لایا جارہا تھا وہ عدالتی تحویل میں تھے اسی لیے سب سے پہلے عدلیہ کو اس واقعہ کا نوٹ لیتے ہوئے حکومت سے دریافت کرناچاہئے کہ عدالتی تحویل میں موجود ان نوجوانوں کا قتل کس بنیاد پر کیا گیا ۔ انہوں نے مکمل واقعہ کی غیر جانبدارانہ سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جب تک خاطی عہدیداروں کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی اس وقت تک سیول لبرٹیز تنظیمیں اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔۔