چیف منسٹر تلنگانہ کے اعلان کے بعد حکومت کی مساعی ، کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ
حیدرآباد۔27جنوری(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ عثمان ساگر و حمایت ساگر کے طاس میں شامل علاقوں میں 57مواضعات کو جی او 111سے خارج کرنے کے متعلق منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔ چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے اعلان کیا تھا کہ حکومت کی جانب سے جی او 111شکی برخواستگی عمل میں لائی جائے گی۔ اس سلسلہ میں حکومت نے تین آئی اے ایس عہدیداروں پر مشتمل کمیٹی کی تشکیل کے ذریعہ اس عمل کا جائزہ لینے کی ہدایت جاری کی تھی لیکن اب جبکہ کمیٹی کی رپورٹ موصول ہوچکی ہے تو اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ جی او 111کالعدم قرار دینے کے بجائے اس جی او میں شامل مواضعات کے اخراج پر غور کیا جا رہا ہے ۔ باوثوق ذرائع کے بموجب حکومت بہت جلد شمس آباد منڈل کے 45اور معین آباد منڈل کے 12شدمواضعات کو جی او 111 کے دائرہ کار سے خارج کرنے کے احکامات جاری کرے گی ۔ جی او 111کے تحت آنے والے مواضعات میں تعمیراتی سرگرمیوں کی اجازت نہ ہونے کے سبب ان علاقوں میں اراضیات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہو رہا تھا اور مالکین جائیداد حکومت سے مطالبہ کررہے تھے کہ جی او 111سے دستبرداری اختیار کی جائے۔ چیف منسٹر تلنگانہ نے رکن اسمبلی میڑچل مسٹر کے یادیا اور رکن اسمبلی ابراہیم پٹنم مسٹر منچی ریڈی کشن ریڈی کی تلنگانہ راشٹر سمیتی میں شمولیت کے موقع پر اس بات کا اعلان کیا تھا کہ حکومت کی جانب سے اس جی او کو کالعدم قرار دینے کا اس سے دستبرداری اختیار کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ حکومت کے اس اعلان کے خلاف نیشنل گرین ٹریبونل اور ہائی کورٹ کے علاوہ سپریم کورٹ میں مقدمات زیر التواء ہیں لیکن حکومت کی جانب سے مواضعات کے اخراج کے لئے یہ دلیل پیش کی جارہی ہے کہ ان مواضعات کے اخراج سے دونوں ذخائر آب کے طاس کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ چیف منسٹر نے دونوں ذخائر آب سے پانی کی سربراہی کو روک دینے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان ذخائر آب میں پانی جمع ہونے دیا جائے۔ گذشتہ موسم باراں کے دوران کافی بارش اور دونوں ذخائر آب میں پانی جمع ہونے کے باوجود عثمان ساگر و حمایت ساگر کا پانی شہر کو سربراہ کئے جانے کے بجائے کرشنا و گوداوری کے پانی پر انحصار کیا جا رہا ہے۔ جی او 111کے تحت دونوں ذخائر آب کے 10کیلو میٹر کے حدود میں تعمیری سرگرمیوں پر امتناع عائد ہے اور اگر اب حکومت کی جانب سے شمس آباد اور معین آباد کے موضوعات کو اس جی او سے خارج کرتی ہے تو ایسی صورت میں ان علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیاں شروع ہوسکتی ہیں۔