تلنگانہ ریسورس سنٹر کی گول میز کانفرنس، جناب ظہیرالدین علی خان و دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔31جنوری(سیاست نیوز) عثمانیہ یونیورسٹی کو برصغیر کی عظیم یونیورسٹی کا درجہ حاصل ہے مگر سابقہ حکمرانوں نے عثمانیہ یونیورسٹی کی اہمیت اور افادیت کو گھٹاتے ہوئے یہاں کے تعلیمی نظام کو شدید طور پر متاثر کرنے کاکام کیا ہے۔ آج یہاں منی کانفرنس ہال‘ احاطہ عثمانیہ یونیورسٹی میںتلنگانہ ریسور س سنٹر کی جانب سے تلنگانہ کا اعلی تعلیمی نظام۔ طلبہ کے نقطے نظر کے عنوان پر منعقدہ گول میز کانفرنس سے خطاب کے دوران جناب ظہیر الدین علی خان نے یہ بات کہی۔ میز کانفرنس سے چیرمن ٹی آر سی مسٹر ایم ویدا کمار‘پروفیسر اکھیلشواری‘پروفیسر جی کرشنا ریڈی‘پروفیسر چنا بسوایا‘ پروفیسر کودنڈارام کے بشمول تلنگانہ تحریک میںسرگرم رول ادا کرنے والی طلباء تنظیموں کے سینکڑوں ذمہ داران نے حصہ لیا۔ اپنے سلسلے خطاب کو جار ی رکھتے ہوئے جناب ظہیر الدین علی خان نے عثمانیہ یونیورسٹی کے تعلیمی نظام کو متاثر کرنے کا سابقہ حکمرانوں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ لسانی تعلیم میں تلنگانہ طلبہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر ناانصافیاں کی جاتی رہی ہیں اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے ادارہ سیاست کی جانب سے عثمانیہ یونیورسٹی میںشخصیت سازی اور اسپوکن انگلش کلاسس کے انعقاد کے موقع پر منظر عام پر آئے حقائق کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہاکہ مادری زبانوں کے ساتھ انگریزی زبان پر عبور حاصل کرنے والے طلبہ کے روشن مستقبل کو اندھیرے میںڈھکیلنے کاکام کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ میںتیرہ کے بشمول بارہ یونیورسٹیز ایسے ہیںجہاں پر وائس چانسلر موجود نہیں ہے۔جناب ظہیر الدین علی خان نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل تلنگانہ حامی طلبہ کی قربانیوں کی مرہون منت ہے ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ تلنگانہ تحریک کے دوران سیاسی قائدین نے تلنگانہ حامی طلبہ کو تحریک کی سب سے مضبوط دیوار کا درجہ فراہم کیا تھا مگر آج طلبہ کی قربانیوں کو فراموش کرنے کاکام کیا جارہا ہے طلبہ کے مسائل سے روگردانی کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے انگریزی زبان پر عبور حاصل کرنے اور یونیورسٹی میں ہونے والی ناانصافیوں کو منظر عام پر لانے کے لئے سوشیل میڈیا سے جڑنے کا طلبہ کو مشورہ دیا۔انہوں نے کہاکہ سوشیل میڈیا کے ذریعہ اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیو ںکو بین الاقوامی خبروں کو درجہ ملے گا۔ جناب ظہیر الدین علی خان نے ٹی آر سی انتظامیہ‘ کو گول میز کانفرنس میںشرکت تلنگانہ تنظیموں کے ذمہ داران اور سماجی جہدکاروں پر مشتمل ایک گروپ تشکیل دینے کی تجویز پیش کی جس کے ذریعہ تلنگانہ کے تمام یونیورسٹیز کا معائنہ‘ ہاسٹلس اور تعلیم کے طریقہ کار کا جائزہ لیکر ایک رپورٹ تیار کرنے کا مشورہ دیا جس کو حکومت تک پہنچایاجاسکے ۔ انہوں نے کہاکہ مذکورہ رپورٹ کے ذریعہ تلنگانہ کے طلبہ کے ساتھ ہونے والی ناانصافیو ںکو ختم کرنے میں بھی ہمیںمدد ملے گی۔ چیرمن تلنگانہ ریسو رس سنٹر مسٹر ایم ویدا کمار نے گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب ظہیر الدین علی خان کی تجویز کی ستائش کی اور کہاکہ ٹی آر سی طلبہ کے مسائل پر جامعہ رپورٹ تیار کریگی اور حکومت کو تلنگانہ کے طلبہ کو درپیش مسائل کے متعلق مذکورہ رپورٹ کے ذریعہ آگاہ بھی کیا جائے گا۔مسٹر ایم ویدا کمار نے کہا ابتدائی مراحل میںہم نے تلنگانہ کے اعلی تعلیمی نظام میںپائے جانے والی کوتاہیوں اور خامیو ںکا جائزہ لینے کے لئے راست طلبہ کے ساتھ اس قسم کے اجلاس منعقد کررہے ہیں۔ انہو ںنے مزیدکہاکہ مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔