این اے سی ایکریڈیشن سے محرومی کا اندیشہ ‘ اقلیتی اقامتی اسکولس کے قیام کا فیصلہ : کے سری ہری
حیدرآباد۔28مارچ ( سیاست نیوز) حکومت ریاست کے تمام سرکاری مدارس میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے ساتھ بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے 1500 کروڑ روپئے خرچ کرے گی ۔ علاوہ ازیں آئندہ تعلیمی سال کے آغاز تک تمام مدارس میں جہاں کہیں بھی ضرورت ہو فرنیچر فراہم کیا جائے گا اور بتایا کہ ملک بھر میں انٹرمیڈیٹ تک مفت تعلیم فراہم کرنے کا ریاست تلنگانہ کو ہی اعزاز حاصل ہے ۔ تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں آج محکمہ سکنڈری ‘ اعلیٰ و ٹیکنیکل ایجوکیشن کے مطالبات زر پر ہوئے مباحث پر ڈپٹی چیف منسٹرو وزیر تعلیم کے سری ہری نے یہ جواب دیا ۔ انہوں نے کہا کہ سماجی ترقی کے ساتھ ساتھ ریاست و ملک کی ترقی کیلئے انسانی وسائل انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ۔ انہوں نے سابق حکومتوں کو بالواسطہ اپنی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ہر ضلع میں ایک یونیورسٹی قائم کی لیکن اس یونیورسٹی کیلئے نہ ہی کوئی عمارت فراہم کی گئی اور نہ ہی پروفیسرس و اسٹاف کے تقررات عمل میں لائے گئے ۔ سری ہری نے کہا کہ کلیدی اہمیت کی حامل عثمانیہ یونیورسٹی میں سینئر پروفیسر وظیفہ پر سبکدوش ہورہے ہیں جس کی وجہ سے کئی جائیدادیں مخلوعہ ہورہی ہیں ۔ لہذا انہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی کی موجودہ صورتحال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی کو بھی این اے سی ایکریڈیشن سے محروم ہوجانے کا خدشہ لاحق ہوچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں جملہ 55 ڈگری کالجس ( سرکاری) پائے جاتے ہیں جن کے منجملہ 36 ڈگری کالجس کو ہی این اے سی ایکریڈیشن حاصل ہوئے ہیں جبکہ دیگر کالجوں میں درکار سہولتیں فراہم نہ ہونے کی وجہ سے انہیں ایکریڈیشن حاصل نہیں ہوسکے ۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے مزید کہا کہ حکومت 70اقلیتی اقامتی مدارس قائم کرنے اور ان اقامتی اسکولوں کے مقام کو بھی قطعیت دے دی گئی ہے ‘ تاہم آئندہ سال مزید 60نئے اقامتی اسکولس قائم کئے جائیں گے تب حلقہ اسمبلی کوڑنگل میں بھی اقلیتی اقامتی اسکول قائم کرنے کا ریونت ریڈی رکن اسمبلی تلگودیشم پارٹی کو واضح تیقن دیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ تعلیمات میں میاں اور بیوی علحدہ علحدہ دور دراز علاقوں میں خدمات انجام دینے کی صورت میں حکومت انہیں ایک ہی مقام پر خدمات انجام دینے کی سہولت فراہم کرنے کیلئے انہیں احکامات حاصل ہونے کیساتھ موثر اقدامات کریں گے ۔