عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس میں 200 سی سی ٹی وی کیمرے

سرگرمیوں پر نظر رکھنے انتظامیہ کا فیصلہ ‘ طلبہ کا اعتراض

حیدرآباد۔/6 فبروری، ( ایجنسیز ) عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس میں طلبہ کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کیلئے جاریہ تعلیمی سال سے تقریباً 200کلوز ڈسٹرکٹ ٹیلی ویژنس (CCTVs) کیمرے لگائے جائیں گے۔ یونیورسٹی کیمپس اور اس کے کالجس میں غیر قانونی سرگرمیوں کے تدارک کے لئے عثمانیہ یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن نے سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعہ نگرانی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قبل ازیں عثمانیہ یونیورسٹی  ایڈمنسٹریشن نے کیمپس میں 600 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کی تجویز رکھی تھی۔ لیکن اس تجویز کا جائزہ لینے کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی نے 200کیمروں کو نصب کرنے کا مشورہ دیا ہے، اور یہ مشورہ اس  لئے دیا گیا کیونکہ یونیورسٹی کو مالی مسائل کا سامنا ہے۔ اب عثمانیہ یونیورسٹی کے ایڈمنسٹریشن نے پولیس عہدیداروں کے ساتھ مشاورت کرتے ہوئے یونیورسٹی کے اہم مقامات پر کیمروں کی تنصیب کیلئے ایک پلان بنایا ہے۔ یونیورسٹی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ پولیس عہدیداروں نے چند اہم مقامات کی نشاندہی کی ہے جہاں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جانے چاہیئے۔ یہ کیمرے پرنسپل رومس، ہاسٹلس کے انٹری اور ایگزٹ مقامات اور بس فسیلٹیز، مین روڈس پر نصب کئے جائیں گے۔ ڈپارٹمنٹ میں بھی کیمرے نصب کرنے کا پروگرام ہے لیکن اسے مرحلہ واری انداز میں روبہ عمل لایا جائے گا۔ یونیورسٹی میں ایڈمنسٹریشن بلڈنگ، یونیورسٹی کے انٹری اور ایگزٹ اور یونیورسٹی کالج آف آرٹس اینڈ سوشیل سائینسیس میں پہلے ہی سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جاچکے ہیں۔ کیمپس میں کیمرے نصب کرنے کے  یونیورسٹی کے فیصلہ پر طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ پہلے ہاسٹلس میں بنیادی سہولتیں فراہم کی جائیں اور بعد میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے پراجکٹ کو شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کیمپس میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب ان کی پرائیویسی کیلئے خطرہ ہوگی۔ دراصل یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے یونیورسٹیز سے نہ صرف سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کیلئے کہا ہے بلکہ کیمپس میں ایک پولیس پوسٹ بھی رکھنے کیلئے کہا ہے۔ پی ایچ ڈی کے ایک اسکالر نے  کہا کہ ایڈمنسٹریشن کو  پہلے پانی، صحت و صفائی اور نان ۔ بورڈرس جیسے مسائل کو حل کرنے پر توجہ دینی چاہیئے۔ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب میں سرمایہ کاری کرنے کی اتنی جلدی کیوں ہے۔ حالانکہ بائیو میٹرک سسٹم پر عمل درآمد سے ہاسٹلس میں نان ۔بورڈرس کا تدارک ہوگا لیکن خاطر خواہ فنڈس کی کمی کی وجہ یہ پراجکٹ پس پشت ہوگیا ہے۔