حیدرآباد 4 ڈسمبر (سیاست نیوز) عثمانیہ یونیورسٹی میں کل پیش آئے طالب علم کی خودکشی کے واقعہ کے دوسرے دن کیمپس میں حالات کشیدہ رہے۔ پولیس نے احتجاجی طلبہ پر لاٹھی چارج کیا جس کے جواب میں طلبہ نے سنگباری کی۔ عثمانیہ یونیورسٹی پولیس نے کیمپس میں پیش آئے پرتشدد واقعات سے متعلق 5 علیحدہ مقدمات درج کرتے ہوئے 23 طلبہ اور اُن کے لیڈرس کو گرفتار کرکے آج جیل بھیج دیا۔ ایم ایس سی سال اول کے طالب علم ای مرلی نے کل مانیرو ہاسٹل کے باتھ روم میں پھانسی لے کر خودکشی کرلی تھی جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے تھے اور بھاری پولیس فورس کو متعین کردیا گیا تھا۔ پولیس نے رات دیر گئے متوفی کی نعش کو گاندھی ہاسپٹل کے مردہ خانہ منتقل کرکے بعد پوسٹ مارٹم ورثاکے حوالے کردیا ۔ آخری رسومات اُس کے آبائی مقام سدی پیٹ دولاپیٹ ولیج میں عمل میں آئی۔ خودکشی کے واقعہ کے بعد طلبہ بڑے پیمانے پر احتجاج و مظاہرے پر اُتر آئے اور متوفی طلبہ کے افراد خاندان کو فی الفور ایکس گریشیا منظور کرنے کا مطالبہ کیا ۔ آج صبح سے کیمپس میں حالات کشیدہ تھے اور پولیس نے طلبہ کی ریالی کو ناکام بناتے ہوئے لاٹھی چارج کے ذریعہ اُنھیں منتشر کردیا۔ طلبہ نے پولیس کی کارروائی کا جواب دیتے ہوئے پولیس پر سنگباری کی اور پلاسٹک کی کرسیاں پھینکے گئے۔ اِس کشیدگی کے دوران انسپکٹر کاچی گوڑہ این ستیہ نارائنا اور کمشنر ٹاسک فورس ساؤتھ زون ٹیم کے انسپکٹر مدھو موہن ریڈی کے سر پر چوٹ آئی۔ پولیس نے کئی طلبہ کو سرور نگر انڈور اسٹیڈیم میں منعقدہ کنونشن برائے بیروزگاری میں شرکت سے روک دیا۔ اسی طرح کل رات دیر گئے یونیورسٹی ہاسٹلس میں پولیس کے اچانک دھاوؤں اور طلبہ کی پٹائی کے واقعات کے کوریج کیلئے پہونچے بعض میڈیا نمائندوں کو بھی زدوکوب کیا گیا اور ڈپٹی کمشنر پولیس ساؤتھ زون مسٹر وی ستیہ نارائنا کی جنھیں خصوصی طور پر بندوبست کیلئے وہاں طلب کیا گیا تھا، بعض میڈیا نمائندوں سے لفظی جھڑپ ہوگئی اور رپورٹر کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔ تلنگانہ یونیون آف جرنلسٹس اور حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس نے ڈی سی پی کے خلاف ڈی جی پی ایم مہندر ریڈی اور کمشنر پولیس وی وی سرینواس راؤ سے اس سلسلہ میں ایک شکایت درج کروائی۔