عثمانیہ یونیورسٹی طلباء کے احتجاج میں شدت آج بند

کنٹراکٹ ملازمین کو باقاعدہ بنانے کیخلاف حکومت کو انتباہ ، ہڑتال 53 ویں دن میں داخل
حیدرآباد۔/9ستمبر، ( سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی جانب سے کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کے فیصلہ کے خلاف عثمانیہ یونیورسٹی طلباء کی جانب سے گزشتہ 53دن سے جاری احتجاج شدت اختیار کرچکا ہے۔ مختلف طلباء تنظیموں پر مشتمل طلباء جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے حکومت کے اس فیصلہ کے خلاف کل 10ستمبر کو تلنگانہ میں تعلیمی اداروں کے بند کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے تعلیمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ رضاکارانہ طور پر بند میں حصہ لیتے ہوئے طلباء کے مطالبات کی تائید کریں۔ عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس میں گزشتہ 53دن سے طلباء زنجیری بھوک ہڑتال کررہے ہیں اور مختلف اضلاع میں بھی طلباء کا احتجاج جاری ہے۔ تلنگانہ حکومت نے تقریباً 30 ہزار کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کا اعلان کیا ہے اور اس پر عمل آوری کیلئے حکمت عملی طئے کی جارہی ہے۔ طلباء جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے حکومت سے مانگ کی کہ وہ اس فیصلہ سے فوری دستبرداری اختیار کرتے ہوئے تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ تمام مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کیلئے امتحان منعقد کرے۔ طلباء جے اے سی میں جو تنظیمیں سرگرم ہیں ان میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد، تلنگانہ اسٹوڈنٹ فیڈریشن، نیشنل اسٹوڈنٹ یونین آف انڈیا، ایم ایس ایف، تلنگانہ بی سی اسٹوڈنٹس یونین، جی وی ایس اور دیگر تنظیمیں شامل ہیں۔ صدرنشین طلباء جے اے سی جے کلیان نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کے فیصلہ کے ذریعہ حکومت طلباء کے ساتھ ناانصافی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے طلباء نے علحدہ ریاست کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنی جانیں قربان کی۔ انہیں توقع تھی کہ نئی ریاست کے قیام کے بعد ان کیلئے روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے لیکن حکومت کا فیصلہ تلنگانہ طلباء کو روزگار سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ کنٹراکٹ ملازمین سیاسی قائدین کی سفارش کی بنیاد پر خدمات سے وابستہ ہوئے ہیں ان کی خدمات کو باقاعدہ کرنے سے میرٹ کے طلباء سے ناانصافی ہوگی۔ جے کلیان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے فیصلہ سے دستبرداری تک طلباء اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔