حیدرآباد۔/22جولائی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ کے تمام کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات باقاعدہ بنانے سے متعلق ٹی آر ایس حکومت کے فیصلہ پر طلباء کے احتجاج نے حکومت کو پریشان کردیا ہے۔ چندر شیکھر راؤ کی قیادت میں ٹی آر ایس حکومت کی تشکیل کے فوری بعد حکومت کو یہ پہلا چیلنج طلباء کی جانب سے درپیش ہوا ہے۔ غیر متوقع طور پر عثمانیہ یونیورسٹی کے طلباء نے حکومت کے خلاف ایجی ٹیشن کا آغاز کردیا اور عثمانیہ یونیورسٹی جو تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے فیصلہ کے بعد پُرامن ماحول میں تھی اب وہاں دوبارہ احتجاج کے سبب حکومت کی مشکلات بڑھ چکی ہیں۔ حکومت نے کنٹراکٹ ملازمین سے کئے گئے وعدہ کے مطابق ان کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کا پہلے کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا جس کے دوسرے ہی دن سے طلباء اپنی ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق طلباء کے اس احتجاج سے نمٹنے کیلئے چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے بعض ریاستی وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کو ذمہ داری دی ہے۔
ان سے کہا گیا ہے کہ وہ طلباء تنظیموں سے بات چیت کرتے ہوئے احتجاج کو روکنے پر آمادہ کریں۔ ذرائع نے بتایا کہ طلباء کی ناراضگی اور برہمی کو دیکھتے ہوئے حکومت کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کے عمل کو طوالت دینے پر غور کررہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر اس مسئلہ پر کابینی سب کمیٹی کے قیام پر غور کررہے ہیں جو اس بات کا جائزہ لے گی کہ کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات باقاعدہ بنانے کی صورت میں کیا نوجوانوں کو روزگار کے مواقع واقعی کم ہوجائیں گے۔ کابینی سب کمیٹی کی تشکیل کے ذریعہ طلباء کے احتجاج کو روکا جاسکتا ہے۔ تلنگانہ تحریک اور نئی ریاست کی تشکیل میں اہم رول ادا کرنے والے طلباء کی جانب سے مخالف حکومت مظاہروں کا اپوزیشن جماعتیں سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہیں۔ کانگریس اور بعض دیگر جماعتوں نے کھل کر عثمانیہ یونیورسٹی طلباء کے احتجاج کی تائید کردی ہے۔ بعض دیگر جماعتیں درپردہ طور پر طلباء کو احتجاج کیلئے آمادہ کررہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے اپوزیشن جماعتوں کو صورتحال کا سیاسی استحصال کرنے سے روکنے کیلئے پارٹی قائدین کو متحرک ہونے کی ہدایت دی ہے۔ یہ قائدین عثمانیہ یونیورسٹی کے احتجاجی طلباء سے نہ صرف مذاکرات کریں گے بلکہ انہیں یقین دلایا جائے گا کہ نئے روزگار کے مواقع فراہم کرنے سے متعلق حکومت اپنے وعدہ پر قائم ہے اور اسے صرف تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کی تشکیل کا انتظار ہے۔