عثمانیہ ہاسپٹل کو منہدم کرنے کی تجویز کی مخالفت : ڈاکٹر این جناردھن ریڈی

ڈی آر ڈی او کو عبدالکلام کے نام سے موسوم کرنے کا کے سی آر کو حق نہیں ، بی جے پی قائد کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 3 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : بی جے پی کے رکن اسمبلی ڈاکٹر این جناردھن ریڈی نے عثمانیہ ہاسپٹل کی قدیم و تاریخی عمارت کے انہدام کی سخت مخالفت کی ۔ ڈی آر ڈی او کو اے پی جے عبدالکلام کے نام سے موسوم کرنے کی سفارش کرنے کا چیف منسٹر تلنگانہ کو اخلاقی حق بھی نہیں ہے ۔ آج یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر این جناردھن ریڈی نے کہا کہ عثمانیہ ہاسپٹل تاریخی عمارت ہے ۔ اس کے انہدام کا چیف منسٹر تلنگانہ کو کوئی حق نہیں ہے ۔ عثمانیہ ہاسپٹل کے احاطے میں نئی عمارت تعمیر کرنے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ مگر قدیم و تاریخی عمارت کے انہدام کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ اس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مہم شروع کرنے کا انتباہ دیا ۔ مریضوں کو عصری علاج مہیا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ اس کے لیے متبادل موجود ہے ۔ قدیم عمارت کو منہدم کرنے کی وجہ کیا ہے چیف منسٹر اس کی وضاحت کریں ۔ چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے حیدرآباد کے ڈی آر ڈی کو عبدالکلام کے نام سے موسوم کرنے کا مطالبہ کیے جانے پر ڈاکٹر این جناردھن ریڈی نے کہا کہ اس طرح کے مطالبہ کا چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر کو اخلاقی حق بھی نہیں ہے کیوں کہ عظیم قائد کے انتقال پر تدفین کے موقع پر چیف منسٹر تلنگانہ نے رامیشورم نہیں گئے اور نہ ہی انہوں نے ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اپنے کسی نمائندے کو رامیشورم روانہ کیا ۔ انہوں نے تلنگانہ میں کسانوں کی بڑے پیمانے پر خود کشی کے واقعات کے لیے چیف منسٹر تلنگانہ کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت کسانوں کو اعتماد میں لینے میں پوری طرح ناکام ہوگئی اور حکومت کی جانب سے کسانوں کو خود کشی نہ کرنے کی ابھی تک کوئی اپیل نہیں کی گئی ہے ۔ ملک کی 29 ریاستوں میں تلنگانہ واحد ریاست ہے جہاں کے چیف منسٹر نے خشک سالی سے متاثرہ منڈل کا اعلان نہیں کیا ہے ۔ حکومت کی جانب سے خشک سالی سے متاثرہ منڈل کی رپورٹ روانہ نہ کرنے کی وجہ سے تلنگانہ ریاست مرکز کی امداد سے محروم ہے ۔۔