کے سی آر کا حضور نظام کے دورکا احیاء کرنے کا وعدہ بے وفا ثابت، اپوزیشن کی مخالفت بھی ندارد
حیدرآباد ۔ 28 نومبر (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ نے تمام مخالفتوں کے باوجود عثمانیہ ہاسپٹل کو منتقل کرنے کی کوششوں میں تیزی پیدا کردی ہے اور 6.69 کروڑ روپئے کا خصوصی بجٹ جاری کردیا ہے۔ حضور نظام کے دورحکومت کا احیاء کرنے کا وعدہ کرنے والے چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ نظام کی جانب سے تعمیر کردہ عثمانیہ ہاسپٹل کی عمارت کا بوسیدہ ہوجانے کا بہانہ کرتے ہوئے قدیم تاریخی عمارت کو انہدام کرتے ہوئے نئی عمارت تعمیر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں، مختلف رضاکارانہ تنظیموں کے احتجاج کے بعد حکومت نے عوامی ناراضگی کو بھانپتے ہوئے چند دنوں کیلئے اپنے فیصلے کو محفوظ رکھا تھا۔ ہائیکورٹ میں جواب داخل کرتے ہوئے حکومت نے عثمانیہ ہاسپٹل کی عمارت کو منہدم کرنے کا ہنوز کوئی فیصلہ نہ کرنے سے واقف کرایا تھا۔ باوجود اس کے حکومت نے حال ہی میں جی او 695 جاری کرتے ہوئے عثمانیہ ہاسپٹل کو منتقل کرنے کے احکامات جاری کردیئے اور نئی عمارت کی تعمیر کیلئے بھی 6.69 کروڑ روپئے کا خصوصی بجٹ جاری کردیا ہے۔ حکومت دعویٰ کررہی ہیکہ قدیم و تاریخی عمارت بوسیدہ ہوچکی ہے۔ واضح رہیکہ عثمانیہ ہاسپٹل کی یہ قدیم عمارت آثارقدیمہ کی فہرست میں شامل ہے اور کسی بھی صورت میں اس کا انہدام نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم حکومت اس کو وقار کا مسئلہ بنائی ہوئی ہے اور ہاسپٹل کو منتقل کرنے کیلئے اپنی کوششوں کو تیز کرچکی ہے۔ عوامی مخالفتوں کو نظرانداز کرتے ہوئے چیف منسٹر تلنگانہ قدیم و تاریخی عمارت کے انہدام کو ہی حکومت کا بہت بڑا کارنامہ تصور کررہے ہیں اور پیٹلہ برج ہاسپٹل کے احاطے میں نئی عمارت تعمیر کرنے کی تیاریوں میں شدت پیدا کردی گئی ہے۔ عمارت کی تعمیر کے ساتھ حکومت نے دیگر بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے ٹنڈرس بھی طلب کیا ہے۔ عثمانیہ ہاسپٹل کے مختلف شعبوں کو مرحلہ واری طور پر منتقل کرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے جس کے تحت 240 جنرل میڈیسن وارڈس اور 240 جنرل سرجری وارڈس کو پیٹلہ برج ہاسپٹل منتقل کیا جارہا ہے۔ آرتھو ڈپارٹمنٹ کے 4 بیڈس کو پہلے ہی منتقل کردیا گیا ہے۔