خاتون مریض کے انتقال پر رشتہ داروں کے حملے کے خلاف احتجاج ‘ سکیوریٹی فراہمی کا مطالبہ
حیدرآباد 31 جولائی ( سیاست نیوز )سرکاری عثمانیہ جنرل ہاسپٹل میں جونئیر ڈاکٹرس نے ایک مریض کے رشتہ داروں کی جانب سے اپنے ساتھیوں پر مبینہ حملے کے خلاف ہڑتال کی ۔ تقریبا 250 جونئیر ڈاکٹرس اور ہاوز سرجنس نے صرف ایمرجنسی خدمات کے سوا اپنی تمام ڈیوٹیز کا بائیکاٹ کیا ۔ یہ لوگ اتوار کی رات سے ہڑتال کر رہے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں سکیوریٹی فراہم کی جائے اور ایک ڈاکٹر پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ جونئیر ڈاکٹرس کی ہڑتال کے نتیجہ میں عثمانیہ دواخانہ میں خدمات متاثر رہیں جو ملک کے قدیم ترین دواخانوں میں سے ایک ہے ۔ شہر کے مختلف علاقوں اور پڑوسی ریاستوں سے یہاں پہونچنے والے مریضوں کو جونئیر ڈاکٹرس کی ہڑتال کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ کہا گیا ہے کہ اتوار کی رات ایک خاتون کا دوران علاج دواخانہ میں انتقال ہوگیا ۔ اس پر برہم متوفی کے رشتہ داروں نے جو خاتون جونئیر ڈاکٹروں اور ایک ڈیوٹی ڈاکٹر پر حملہ کردیا ۔ کہا گیا ہے کہ 70 سالہ خاتون مریضہ کی حالت تشویشناک تھی اور وہ انتہائی نگہداشت والے شعبہ میں چل بسی ۔ یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ خاتون کی موت ڈاکٹرس کی لاپرواہی کی وجہ سے ہوئی ہے اس کے چار رشتہ دار آئی سی یو میں گھس گئے اور ان ڈاکٹرس پر حملہ کیا ۔ جونئیر ڈاکٹرس نے افضل گنج پولیس میں شکایت درج کروائی ۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حملہ آوروں کے خلاف ناقابل ضمانت دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے ۔ تلنگانہ جونئیر ڈاکٹرس اسوسی ایشن نے ہڑتال کا اعلان کیا تھا تاکہ ریاست میں ڈاکٹرس پر حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف احتجاج کیا جاسکے ۔ کہا گیا ہے کہ گذشتہ ایک مہینے میں اس طرح کے حملے کا عثمانیہ دواخانہ میں یہ چوتھا واقعہ تھا ۔ اسوسی ایشن کا مطالبہ ہے کہ دواخانہ میں سکیوریٹی عملہ متعین کیا جائے اور تمام وارڈز میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کئے جائیں ۔