عثمانیہ دواخانہ میں جونئیر ڈاکٹرس کی ہڑتال دوسرے دن بھی جاری

حیدرآباد ۔ یکم اگسٹ ( سیاست نیوز) سرکاری عثمانیہ جنرل ہاسپٹل میںجونئیر ڈاکٹرس نے آج منگل کو بھی اپنی ہڑتال جاری رکھی ۔ یہ جونئیر ڈاکٹرس انہیں سکیوریٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جونئیر ڈاکٹرس کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال اتوار کی رات شروع ہوئی تھی جب ایک خاتون مریضہ کے چار تیمار داروں نے دو جونئیر ڈاکٹرس پر حملہ کیا تھا ۔ اس وقت یہ مریضہ انتقال کر گئی تھی ۔ تقریبا 250 جونئیر ڈاکٹرس بشمول ہاوز سرجنس نے ہنگامی خدمات کے سوا اپنی دوسری تمام ذمہ داریوں کا بائیکاٹ کیا ہے ۔ ان کا مطالبہ ہے کہ اس حملہ میں جو لوگ ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے اور ان کی سکیوریٹی کو مستحکم کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ اس ہڑتال کی وجہ سے اس معروف ترین دواخانہ میںمریضوں کو مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ یہاں ہڑتال کی وجہ سے خدمات مسلسل دوسرے دن بھی متاثر رہیں۔ جونئیر ڈاکٹرس نے افضل گنج پولیس میں شکایت درج کرواتے ہوئے حملہ آوروں کی ناقابل ضمانت دفعات کے تحت گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے ۔ تلنگانہ جونئیر ڈاکٹرس اسوسی ایشن نے ریاست میں ڈاکٹرس پر بڑھتے ہوئے حملوں کے واقعات کے خلاف اس ہڑتال کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ گذشتہ ایک ماہ میں عثمانیہ دواخانہ میں یہ چوتھا واقعہ ہے ۔ پیر کو سپرنٹنڈنٹ عثمانیہ ہاسپٹل جی وی ایس مورتی نے ایک کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے جونئیر ڈاکٹرس کے مطالبات پر اندرون تین دن رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے تاہم اسوسی ایشن نے ہڑتال سے دستبرداری سے انکار کردیا ہے اور کہا کہ رپورٹ دیکھنے کے بعد ہی مستقبل کے لائحہ عمل کو قطعیت دی جائیگی ۔ اس ہڑتال کی وجہ سے غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والے مریضوں کو مشکلات پیش آ رہی ہیں اور دواخانہ میں سارا کام کاج ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے ۔