عثمانیہ دواخانہ شرابیوں ، گانجہ پینے والوں اور غیر سماجی عناصر کا اڈہ

عثمانیہ دواخانہ میں کارڈن سرچ آپریشن
پولیس کی کارروائی سے سنسنی
دواخانہ سے شراب کی بوتلیں گانجہ ضبط غیر سماجی عناصر گرفتار
حیدرآباد ۔ 19 ۔ مئی : ( راست ) : عثمانیہ جنرل ہاسپٹل میں کارڈن سرچ آپریشن سے سنسنی پھیل گئی ۔ آج شام تقریبا 150 پولیس ملازمین عثمانیہ جنرل ہاسپٹل پہونچ گئے اور تلاشی مہم کا آغاز کیا ۔ ہاسپٹل میں گذشتہ دنوں پیش آئے عصمت ریزی کے واقعہ اور دیگر الزامات کے پولیس نے اس طرح کا اقدام کیا ۔ جو اپنی نوعیت کا پہلا منفرد اقدام ہے ۔ کارڈن سرچ صرف بستیوں اور محلوں میں منعقد ہوتا ہے ۔ کسی بھی سرکاری دواخانے میں کارڈن سرچ کا یہ پہلا واقع ہے ۔ پولیس نے اس موقع پر چند انشورنس ایجنٹ اور بروکروں کو حراست میں لے لیا اور مریضوں کے رشتہ داروں سے ہاسپٹل کی خدمات کے متعلق بھی دریافت کیا ۔ ہاسپٹل میں حادثات کے واقعات پر انشورنس ایجنٹ مریضوں کے رشتہ داروں کو اپنے جھانسہ کا شکار بنائے ہیں ۔ پولیس نے اپنی تحقیقات میں یہ بات بتائی اس کے علاوہ ہاسپٹل احاطہ سے پولیس نے گانجہ استعال کرنے والے افراد شراب کی بوتلوں اور غیر سماجی عناصر کو بھی حراست میں لے گیا ہے ۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس ایسٹ زون مسٹر رفیق کی قیادت و نگرانی میں کارڈن سرچ آپریشن کیا گیا ۔ اس موقع پر ڈی سی پی ایسٹ زون مسٹر رمیش نے بتایا کہ پولیس نے ہاسپٹل کے احاطہ میں سی سی ٹی وی کیمروں کی کمی کو محسوس کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ مزید 82 سی سی ٹی وی کیمروں کی ضرورت ہے ۔ اس کے علاوہ ہاسپٹل کے سیکورٹی انتظامات میں بھی خامیاں پائی جاتی ہیں اور دیواروں کے سسٹم کو بھی بدلنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عثمانیہ جنرل ہاسپٹل میں داخلہ کے لیے بہت زیادہ راستے ہیں ان پر نظر اور چوکسی بڑھانی ہوگی ۔ انہوں نے انشورنس ایجنٹس کی گرفتاری کی تردید کی اور بتایا کہ ہاسپٹل میں کارڈن سرچ حفاظتی انتظامات کو اطمینان بخش بنانے کے لیے تھا ۔۔