وزیر فینانس سے بات چیت غیر مختتم، آج پھر مذاکرات
حیدرآباد۔ یکم جنوری،(سیاست نیوز) ریاست کے سرکاری ملازمین کو عبوری راحت فراہم کرنے کے مسئلہ پر ریاستی حکومت اور مختلف ملاززین یونین قائدین کی چار گھنٹے طویل بات چیت کسی نتیجہ کے بغیر ختم ہوگئی۔2جنوری کو 11:30بجے دن چیف منسٹر مسٹر این کرن کمار ریڈی کی صدارت میں کیمپ آفس پر اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سرکاری ملازمین یونین قائدین اپنے ملازمین کیلئے کم سے کم 30فیصد عبوری راحت فراہم کرنے کے مطالبہ پر اٹل ہیں جبکہ حکومت نے 22فیصد عبوری راحت فراہم کرنے کے اپنے موقف پر اٹل دکھائی دے رہی ہے۔ وزیر فینانس مسٹر اے رام نارائن ریڈی کی زیر صدارت ڈاکٹر پی کے موہنتی چیف سکریٹری، ڈاکٹر بی وی رمیش پرنسپال سکریٹری محکمہ فینانس کی موجودگی میں ملازمین یونین قائدین مسرس اشوک بابو، مرلی کرشنا، دیوی پرساد، نریندر راؤ، جی سرینواس گوڑ، وینکٹ ریڈی و دیگر قائدین کے ساتھ
منعقدہ اجلاس میں ریاستی حکومت کی جانب سے ملازمین کیلئے 17فیصد عبوری راحت فراہم کرنے کا اظہار کیا گیا جبکہ سرکاری ملازمین یونین قائدین نے بیک آواز کم سے کم 35فیصد عبوری راحت کا مطالبہ کیا۔ لیکن حکومت یعنی وزیر فینانس مسٹر اے رام نارائن ریڈی نے ملازمین یونین قائدین کو ریاست کے مالی موقف سے واقف کرواتے ہوئے 50 فیصد عبوری راحت کے مطالبہ کو ناممکن قرار دیا اور 17 فیصد عبوری راحت کو قبول کرلینے کی خواہش کی۔ باوثوق ذرائع نے یہ بات بتائی اورکہا کہ ملازمین یونین قائدین نے روز بروز گرانی میں اضافہ اور ملازمین کو درپیش مسائل کی روشنی میں کم سے کم 50فیصد عبوری راحت کا مطالبہ کیا۔ لیکن حکومت نے اس مطالبہ کو قبول کرنے سے انکار کیا۔ اسی دوران حکومت نے اپنے موقف میں ہلکی تبدیلی لاتے ہوئے 20فیصد عبوری راحت کی فراہمی کا اظہار کیا جس پر ملازمین یونین قائدین نے بھی اپنا موقف تبدیل کرکے 35فیصد عبوری راحت کا مطالبہ کیا۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے دوران بات چیت وزیر فینانس مسٹر اے رام نارائن ریڈی نے چیف منسٹر سے ربط پیدا کرکے حالات سے واقف کروایا اور بتایا کہ ملازمین یونین قائدین اپنا سخت موقف اختیار کئے ہوئے ہیں۔(سلسلہ صفحہ 10 پر)
تب بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے اپنے کابینی رفیق مسٹر رام نارائن ریڈی کو مشورہ دیا کہ زیادہ سے زیادہ22فیصد عبوری راحت فراہم کرنے کا تیقن دیں۔انہوں نے کہا کہ 22فیصد عبوری راحت کی فراہمی پر 6259 کروڑ روپئے کا مالی بوجھ عائد ہوگا۔ وزیر فینانس نے آخر میں مسٹر این کرن کمار ریڈی کی جانب سے2جنوری کو 11:30 بجے دن اپنے کیمپ آفس بیگم پیٹ پر ملازمین یونین قائدین کے ساتھ اجلاس طلب کرکے بات چیت کرنے کا تیقن دیا۔ وزیر فینانس مسٹر اے رام نارائن ریڈی کے اس تیقن پر اجلاس کسی قطعی فیصلہ کے بغیر اختتام کو پہنچا۔ بعد ازاں مذکورہ یونین قائدین نے 32فیصد عبوری راحت فراہم کرنے کا پرزور مطالبہ کیا بصورت دیگر اپنے احتجاجی لائحہ عمل کو قطعیت دینے کا سخت انتباہ دیا۔