عبدالفتاح السیسی مصر کے صدر منتخب

قاہرہ۔ 29 مئی (سیاست ڈاٹ کام) مصر کے سابق فوجی سربراہ عبدالفتاح السیسی نے صدارتی انتخابات میںکامیابی حاصل کرلی اور مجموعی ووٹوں کا 93.3% حاصل کیا۔ انتخابی مقابلے میں صرف ایک ہی حریف حمدین صباحی تھے جنہیں 3% ووٹ حاصل ہوئے ۔ انہوں نے اپنی شکست تسلیم کی لیکن کہا کہ رائے دہی آزادانہ و منصفانہ نہیں ہوئی۔ صباحی نے کہا کہ انتخابی عمل خود جمہوری مقصد سے عاری تھا اور جانبدار تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا سہرا کسی کے سر باندھا نہیں جاسکتا اور اعداد و شمار پرعوام کی رائے دہی میں حصہ لینے کے فیصد کو دیکھتے ہوئے بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ۔ رائے دہی کا فیصد 44.4 رہا جو جون 2012ء میں ہوئے انتخابات کے مقابلے انتہائی کم ہے جہاں اسلام پسند محمد مرسی کو اقتدار حاصل ہوا تھا۔

آج جیسے ہی انتخابی نتائج کا اعلان ہوا، عبدالفتاح السیسی کے حامیوں نے دارالحکومت قاہرہ میں آتش بازی کی اور سڑکوں پر نکل کر گاڑیوں کے ہارن بجاتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا اور ماضی کے برعکس عوام کی محدود تعداد تحریر اسکوائر پر جمع ہوگئی۔ ایک اندازہ کے مطابق یہ تعداد صرف ایک ہزار تھی جس سے سیسی کی مقبولیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ نئی حکومت کے متعلق اندیشے بھی پائے جاتے ہیں کہ فوجی اثر و رسوخ بڑھ جائے گا۔یہ انتخابات بالکلیہ یکطرفہ تھے کیونکہ موجودہ حکومت نے اخوان المسلمین کو ’’دہشت گرد ‘‘ تنظیم قرار دیا ہے اور اس تنظیم کے سرکردہ قائدین جیلوں میں بند ہیں۔ یہاں تک کہ معزول صدر محمد مرسی کو بھی کئی ایسے مقدمات کا سامنا ہے جن میں سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔

صدارتی انتخاب میں السیسی کا اپنے واحد حریف امیدوار حمدین صباحی سے یک طرفہ مقابلہ تھا اور وہ توقعات کے عین مطابق ووٹوں کی بھاری اکثریت سے عرب دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے منتخب صدر قرار پائے ہیں۔مصری روزنامہ الاہرام نے الیکشن کمیشن کے رکن طارق الشبلی کے حوالے سے بتایا ہے کہ پانچ کروڑ چالیس لاکھ رجسٹرڈ ووٹروں میں سے تقریباً دو کروڑ دس لاکھ نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے۔اس طرح رائے دہی کی شرح تقریباً 39 فیصد رہی ہے۔ الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات کیلئے پہلے دو روز میں پولنگ کرانے کا اعلان کیا تھا لیکن پیر اور منگل کو ملک میں عام تعطیل کے باوجود صرف 37 فیصد پولنگ ہوئی جس کے پیش نظر پولنگ میں ایک دن کی توسیع کردی گئی تھی مگر چہارشنبہ کو بھی مصری ووٹر نئے صدر کے انتخاب کیلئے بڑی تعداد میں گھروں سے نہیں نکلے ۔

2012ء میں منعقدہ صدارتی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح 52 فیصد رہی تھی اور اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر محمد مرسی 50 فیصد سے زیادہ ووٹ لے کرمصر کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ السیسی نے جولائی 2013ء میں انھیں معزول کرکے جیل بھیج دیا اور خود کو ملک کا صدر منتخب کرانے کیلئے مہم چلائی لیکن صدارتی انتخاب میں زیادہ شرکت کیلئے ان کی اپیلیں صدابصحرا ثابت ہوئی ہیں اور وہ صدارتی انتخاب میں مصر کے تمام طبقات کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کی صدارت پر بھی سوال اٹھائے جاسکتے ہیں۔