الیکشن کمیشن کو تازہ سماعت کی ہدایت، راجیہ سبھا انتخابات میں شدت کی اجازت : اسپیکر
نئی دہلی 23 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) دہلی ہائی کورٹ نے عام آدمی پارٹی کو ایک بڑی راحت پہونچاتے ہوئے منفعت بخش عہدوں کے ایک مقدمہ میں اس کے 20 ارکان اسمبلی کی نااہلی کے احکام کو کالعدم کردیا اور الیکشن کمیشن کو اس مسئلہ کی ازسرنو سماعت کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس چندرشیکھر نے عام آدمی پارٹی (عاپ) کے 20 ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے سے متعلق مرکز کے اعلامیہ کو کالعدم کردیا اور کہاکہ ارکان مقننہ کے خلاف الیکشن کمیشن کی سفارشات ’قانون میں برائی اور قدرتی انصاف کی خلاف ورزی پر مبنی ہیں‘۔ دہلی اسمبلی کے لیجسلیٹرس کی حیثیت سے نااہل قرار دینے سے پہلے اُنھیں زبانی سماعت کا موقع بھی نہیں دیا گیا تھا۔ عدالت نے کہاکہ ’’الیکشن کمیشن کی طرف سے 19 جنوری 2018 ء کو (صدرجمہوریہ کو) دی گئی رائے فطری اُصولوں کی تکمیل میں ناکامی کے سبب مکدر اور قانون میں بُرائی پر مبنی ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے صدر اور دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال نے اس کو سچائی کی فتح قرار دیا۔ کجریوال نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’منتخب نمائندوں کو غلط انداز میں نااہل قرار دیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے دہلی کے عوام کے ساتھ انصاف کیا ہے۔ یہ ان (عوام) کی کامیابی ہے۔ دہلی کے عوام کو مبارکباد‘‘۔ الیکشن کمیشن نے اسی برس 19 جنوری کو پارلیمانی سکریٹری کو آفس آف پرافٹ مانتے ہوئے صدر جمہوریہ سے عام آدمی پارٹی کے 20 ارکان اسمبلی کی رکنیت منسوخ کرنے کی سفارش کی تھی اور صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے الیکشن کمیشن کی سفارشات کو تسلیم کرتے ہوئے ان ارکان کی رکنیت ختم کردی تھی۔دہلی اسمبلی کے لئے فروری 2015 میں منعقد ہوئے انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے 70 میں 67 سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔ مسٹر اروند کجریوال نے وزیراعلی بننے کے بعد 21 ارکان اسمبلی کو وزراء کا پارلیمانی سکریٹری متعین کیا تھا۔ پرشانت پٹیل نامی وکیل نے ارکان کو پارلیمانی سکریٹری متعین کئے جانے کے خلاف شکایت کی تھی۔ ایک رکن اسمبلی جنریل سنگھ نے پنجاب اسمبلی سے انتخابات لڑنے کے لئے دہلی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اسپیکر اسمبلی رام نواس گوئل نے آج کہاکہ ہائیکورٹ کے فیصلہ کے بعد وہ راجیہ سبھا انتخابات میں ان 20 ارکان اسمبلی کو جنہیں نااہل قرار دیا گیا تھا، ووٹ دینے کی اجازت دیں گے۔ قبل ازیں الیکشن کمیشن کے ذریعہ نااہل قرار دئے گئے ارکان اسمبلی میں شردکمار (نریلا)، آدرش شاستری (دوارکا)، پروین کمار (جنگ پورہ)، شیوچرن گوئل (موتی نگر)، مدن لال (کستوربا نگر)، سنجیو جھا (براڑی)، سریتا سنگھ (روہتاس نگر)، راجیش گپتا (وزیرپور)، نریش یادو (مہرولی)، راجیش رشی (جنک پوری)، انل کمار واجپئی (گاندھی نگر)، اوتار سنگھ (کالکا جی)، سوم دت (صدر بازار)، جنریل سنگھ (تلک نگر)، وجیندر گرگ وجے (راجیندر نگر)، کیلاش گہلوت (نجف گڑھ)، الکا لامبا (چاندنی چوک)، نتن تیاگی (لچھمی نگر)، منوج کمار (کونڈلی) اور سکھ ویر سنگھ (مڈکا) شامل تھے ۔