عام انتخابات 2019ء بیالٹ پیپرپر کرانے مایاوتی کا چیلنج

میئر کے عہدوں پر بی جے پی کی کامیابی ای وی ایم کی دین ، بلدی چناؤ کے انتخابی اعداد و شمار سے تصدیق

لکھنؤ۔ 6 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ملک کی سب سے بڑی ریاست اُترپردیش میں منعقدہ حالیہ بلدی چناؤ میں جہاں بی جے پی کو واصح طور پر اکثریت حاصل ہوئی ہے، وہاں الیکشن کمشنر کی جانب سے جاری کئے گئے انتخابی ریکارڈس کا جائزہ لینے کے بعد یہ خدشات صحیح ثابت ہورہے ہیں کہ جن جن مقامات پر بیالٹ پیپر کا استعمال کیا گیا ہے، ان مقامات پر بی جے پی نے انتہائی ناقص مظاہرہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ میئر کی ووٹنگ کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کا استعمال کیا گیا تھا جس کے نتیجہ میں بی جے پی نے 16 کے منجملہ 14 عہدوں پر واضح اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کی ہے۔ جبکہ بی ایس پی نے میئر کے محض 2 عہدہ ہی حاصل کرپائی ہے جبکہ سماج وادی پارٹی اور کانگریس اس عہدہ کیلئے کھاتہ بھی نہیں کھول پائے، تاہم نگر پالیکا پریشد اور نگر پنچایت کیلئے جن جن مقامات پر رائے دہی انجام دی گئی، ان مقامات پر بیالٹ پیپر کا استعمال کیا گیا اور ان مقامات پر بی ایس پی نے بی جے پی کے علاوہ دیگر دوسری جماعتوں سے بہت بہتر مظاہرہ کیا ہے۔ انتخابی نتائج کے اجراء کے ایک دن کے بعد الیکشن کمیشن کے ڈاٹا کا حوالہ دیتے ہوئے بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے بی جے پی کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر 2019ء میں ای وی ایم کے بجائے بیالٹ پیپر سے ووٹنگ کی گئی تو بی جے پی ہر حال میں شکست کا منہ دیکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی کو یہ زعم ہے کہ عوامی رائے عامہ اور پورا ملک ان کے ساتھ ہے تو انہیں ای وی ایم کو الگ رکھتے ہوئے بیالٹ پیپر کے ذریعہ الیکشن کرانا چاہئے، اور اگر ایسا ہوا تو میں یہ پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ زعفرانی پارٹی کو 2019ء کے لوک سبھا میں شکست برداشت کرنا پڑے گا اور وہ اقتدار سے محروم ہوجائے گی۔ مایاوتی نے الزام عائد کیا کہ مذکورہ بلدی چناؤ میں حکومت کی ساری مشنری کا غلط استعمال کیا گیا ہے، ورنہ شہری علاقوں میں ہمارے مزید امیدواروں کو کامیابیاں حاصل ہوتی اور ہم زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کرسکتے ہیں۔ بی ایس پی لیڈر کے اس الزام پر تبصرہ کرتے ہوئے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ مایاوتی کو چاہئے کہ وہ اپنے منتخبہ میئر کے امیدواروں کو مستعفی کراتے ہوئے پھر سے بیالٹ پیپر کے ذریعہ رائے دہی کا سامنا کرائیں۔ دوسری طرف سماج وادی پارٹی نے بھی اپنی شکست کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو ذمہ دار قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ مستقبل میں ای وی ایم کے بجائے بیالٹ پیپرس سے ہی رائے دہی کرائی جائے۔