زعفرانی پارٹی کی جانب سے پھیلائی جارہی فرقہ پرستی کو روکنا ضروری ، سماجی انصاف کیلئے جدوجہد پر زور
لکھنؤ 22 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) عام انتخابات 2019 ء سے قبل فرقہ پرست بی جے پی کے خلاف ایک عظیم اتحاد کی تشکیل کے لئے قوی اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے جنتادل (یو) کے سابق ایم پی شرد یادو نے کہاکہ بی جے پی کی جانب سے پھیلائی جارہی فرقہ پرستی کو روکنا ضروری ہے۔ سماجی انصاف کے لئے جدوجہد کرنے کا عہد کیا جانا چاہئے۔ ملک میں سب سے بڑی لڑائی سماجی انصاف کے لئے ہونی چاہئے۔ صرف اس جدوجہد کے ذریعہ ہی فرقہ پرستی کو روکا جاسکتا ہے۔ بی جے پی سارے ملک میں فرقہ پرستانہ ماحول کو بڑھاوا دے رہی ہے۔ میں سارے ملک کا دورہ کررہا ہوں اور عوام سے ملاقات کررہا ہوں۔ مجھے اُمید ہے کہ 2019 ء تک بی جے پی کے خلاف ایک عظیم اتحاد تشکیل پائے گا۔ شرد یادو نے جو کبھی این ڈی اے کے کنوینر تھے، کہاکہ میں بی جے پی کے خلاف پارٹیوں کو متحد کرنے کے لئے کام کررہا ہوں، کیوں کہ بی جے پی کا نظریہ فرقہ پرستانہ ہے۔ جب میں این ڈی اے کا کنوینر تھا اُس وقت یہ اٹل بہاری واجپائی اور ایل کے اڈوانی کی قیادت میں تھا اور اس کا ایک قومی ایجنڈہ تھا اب یہ ایجنڈہ تبدیل ہوچکا ہے۔ یہ ایجنڈہ اب انتشار پسند ایجنڈہ میں تبدیل ہوگیا ہے۔ مذہب کے نام پر لوگوں میں پھوٹ ڈالی جارہی ہے۔ انھوں نے یہاں ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ ملک کے اندر سیکولر مزاج پارٹیوں کو قریب کرتے ہوئے سب سے بڑا اتحاد بنایا جائے گا۔ چیف منسٹر اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ صرف مندروں کے چکر لگارہے ہیں اور غیر صستوری بیانات دیتے جارہے ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ ان کی جانب سے تجویز کردہ اتحاد میں ان کا رول کیا ہوگا، شردیادو نے کہاکہ رول تو اس اتحاد کو وجود میں آنے دیجئے۔
میرا موضوع اپوزیشن کو متحد کرنا ہے۔ میں 11 مرتبہ رکن پارلیمنٹ رہا ہوں اور چار مرتبہ استعفیٰ دے چکا ہوں۔ اس مرتبہ میرے پاس وقت ہے(جنتادل یو میں تنازعہ کے باعث انھوں نے اپنی رکنیت ختم کرلی ہے) تاکہ میں ملک بھر کا دورہ کرکے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لاسکوں۔ حالیہ لوک سبھا کے ضمنی انتخابات میں گورکھپور اور پھولپور لوک سبھا حلقوں میں بی جے پی کی شکست اور سماج وادی پارٹی کی کامیابی کو غیرمعمولی قرار دیتے ہوئے شرد یادو نے کہاکہ چیف منسٹر اور ڈپٹی چیف منسٹر کے حلقوں میں اس کامیابی سے ملک بھر کو یہ پیام ملتا ہے کہ عوام کو اب اس طاقت پر بھروسہ نہیں رہا ہے۔ اس بات کا دعویٰ کرتے ہوئے کہ بی جے پی کو 2019 ء میں شکست کا سامنا کرنا پڑے گا، شرد یادو نے کہاکہ بی جے پی اور اس کی حلیف پارٹیوں کو یوپی، بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں زیادہ سیٹیں ملی ہیں لیکن اب سیاسی برتری کے رجحان میں تبدیلی آچکی ہے۔ بی جے پی سے سماج کا کوئی بھی طبقہ خوش نہیں ہے۔ اس مرتبہ بی جے پی کا ہندو مسلم ایجنڈہ کام نہیں کرے گا۔ بی جے پی پر سیاسی بدعنوانیوں کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے شرد یادو نے کہاکہ گوا اور منی پور میں کانگریس کو زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل ہوئی ہیں لیکن بی جے پی نے حکومت بنائی اور میگھالیہ میں بھی یہی ہوا ہے جہاں کانگریس سب سے بڑی پارٹی تھی۔ بی جے پی نے سیاسی وقار اور اخلاق کو خیرباد کہہ دیا ہے۔ اس کا واحد ایجنڈہ حکومت بنانے کے لئے اقتدار پر قبضہ کرلینا ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے غلط استعمال سے متعلق اندیشوں کے بارے میں شرد یادو نے کہاکہ اگر ہٹلر بھی ہوتا تو وہ عوام کی مرضی پر ہرگز مسلط نہیں ہوسکتا۔ گورکھپور اور پھولپور انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعہ ہی کروائے گئے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ این ڈی اے ڈوبتی کشتی ہے اب وہ دن دور نہیں جب اس کے حلیف پارٹیاں اس سے دوری اختیار کرلیں گی۔