نئی دہلی /14 فروری (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے اسمبلی میں جن لوک پال بل کی ناکامی کے بعد آج رات استعفی دے دیا۔ سیاسی ڈرامہ بازی کے تحت اسمبلی کو تحلیل کرنے اور تازہ انتخابات کی سفارش کی۔ اقتدار کے کانٹوں بھرے تخت پر 49 دن گزارنے کے بعد انھوں نے اس تخت کو خیرباد کہہ دیا۔ اس مدت کے دوران انھیں پھولوں کی سوغات بھی ملی اور سنگ زنی کے تلخ تجربے بھی حاصل ہوئے۔ چیف منسٹر اور ان کی کابینہ نے آخری مرتبہ اجلاس منعقد کیا اور استعفی دینے کا فیصلہ کیا۔ کابینہ نے لفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ سے سفارش کی کہ اسمبلی کو تحلیل کردیا جائے۔ انسداد رشوت ستانی بل کو اسمبلی میں شکست ہونے کے بعد ان کے خواب چکنا چور ہو گئے ہیں۔ لفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے اس انسداد رشوت بل کی مخالفت کی تھی۔ اروند کجریوال کل تک گورنر نجیب جنگ کی مدح سرائی کر رہے تھے، لیکن آج ان پر شدید تنقیدیں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گورنر دراصل مرکزی حکومت کے وائسرائے کی طرح کام کر رہے ہیں، جن کی سوچ ہنوز ایک برطانوی دور حکومت کی اسیر ہے۔
قبل ازیں دن میں نجیب جنگ نے اسمبلی کو مشورہ دیا تھا کہ وہ جن لوک پال بل کی منظوری کے خلاف ووٹ دیں۔ ان کی دانش میں اس بل کو سب سے پہلے مرکزی حکومت سے منظور کرلیا جانا چاہئے۔ 45 سالہ کجریوال کابینی اجلاس سے سیدھے وسط دہلی میں واقع عام آدمی پارٹی آفس پہنچے۔ رشوت ستانی کے خلاف زبردست مہم کی بلند لہروں پر سوار ہوکر اقتدار تک پہنچنے والے کجریوال کو چیف منسٹر کی حیثیت سے ان کی سخت مزاجی نے انھیں انارکی پسند بنادیا تھا۔ ان کے مخالفین ان سے بغض رکھتے تھے۔ پارٹی آفس پہنچنے کے بعد جو ریاستی سکریٹریٹ سے 3 کیلو میٹر دور واقع ہے، جہاں انھوں نے اپنے حامیوں کی کثیر تعداد سے خطاب کرتے ہوئے رم جھم بارش کے دوران اپنے استعفی کا اعلان کیا اور کہا کہ کابینہ نے بھی استعفی کا فیصلہ کیا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے ٹریڈ مارک والی ٹوپی پہنے ہوئے ہزاروں حامیوں نے کجریوال کی تقریر کا تالیوں کی گونج میں خیرمقدم کیا۔ کانگریس پر جس نے عام آدمی پارٹی کے اقتدار میں آنے کے لئے باہر سے تائید کی تھی، شدید تنقید کی اور بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ اس نے ریلائنس کے صدر نشین مکیش امبانی سے ساز باز کرتے ہوئے ان کی حکومت کو گرانے کی کوشش کی تھی۔ گیس کی قیمتوں کے مسئلہ پر مکیش امبانی کے خلاف انھوں نے ایف آئی آر درج کروایا تھا، جس کے دو دن بعد ہی ان کی حکومت کو گرایا جانے والا تھا۔ بی جے پی اور کانگریس کا اصل چہرہ آشکار ہو چکا ہے، ان پارٹیوں نے بل کو ایوان اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت نہیں دی، ان لوگوں نے بل کو اس لئے شکست دے دی، کیونکہ ہم نے 3 دن قبل ہی مکیش امبانی کے خلاف ایف آر آر درج کروایا ہے۔ کجریوال نے کہا کہ امبانی ہی گزشتہ دس سال سے کانگریس حکومت چلا رہے ہیں۔ کانگریس امبانی کی دوکان ہے
اور وہ جب چاہیں جو چاہیں خرید سکتے ہیں۔ عوام، کانگریس اور بی جے پی کو سبق سکھائیں گے۔ کجریوال نے اپنی تقریر میں نریندر مودی کو بھی نہیں بخشا اور کہا کہ گزشتہ ایک سال سے امبانی، مودی کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ انھوں نے سوال کیا کہ مودی کے پاس اتنی دولت کہاں سے آرہی ہے؟ کہ وہ ملک بھر میں ہیلی کاپٹر کے ذریعہ دورے کر رہے ہیں، وہ بڑی اور مہنگی ریالیوں سے خطاب کر رہے ہیں۔ ان تمام اخراجات کے لئے انھیں پیسہ کہاں سے مل رہا ہے؟۔ دہلی اسمبلی میں ڈرامائی مناظر اس وقت دکھائی دیئے، جب اروند کجریوال نے لفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کے مشورہ کو نظرانداز کرتے ہوئے بل کو پیش کیا، جس پر بی جے پی اور کانگریس نے اس کی شدید مخالفت کی۔ ایوان اسمبلی میں شور و غل کے مناظر اور دو مرتبہ کارروائی کے التوا کے بعد قرارداد پیش کی گئی، جس میں بل کو متعارف کرانے پر زور دیا گیا۔ بل پر رائے دہی ہوئی اور اسے 70 رکنی ایوان اسمبلی میں 42/27 ووٹوں سے شکست ہوئی۔ اس شکست کے بعد کجریوال اور ان کے کابینی رفقاء کو مجبوراً استعفی دینا پڑا، کیونکہ چیف منسٹر اور ان کے ساتھی گزشتہ ایک ہفتہ سے یہ کہتے آرہے تھے کہ اگر لوک پال بل کو شکست ہو جائے تو وہ استعفی دینے کے لئے تیار ہیں۔ انھوں نے اقتدار حاصل کرنے کے لئے اپنے انتخابی وعدوں کو بروئے کار لایا تھا۔
برقی شرحوں میں کمی اور پانی کی مفت سربراہی کو یقینی بنایا تھا۔ عام آدمی پارٹی کی شاندار کامیابی اور ہندوستان بھر میں اس کی بڑھتی مقبولیت کے پیش نظر کجریوال آئندہ لوک سبھا انتخابات میں بڑے پیمانے پر حصہ لے کر قومی سیاست میں سرگرم رول ادا کرنے کی تیاری کرسکتے ہیں۔