عام آدمی پارٹی اور پنجاب

گلشن میں کہیں فصل بہار آئی ہے شاید
پھرخار مغیلاں کی چبھن جاگ اٹھی ہے
عام آدمی پارٹی اور پنجاب
جیسے جیسے اسمبلی انتخابات کیلئے وقت قریب آتا جا رہا ہے ویسے ویسے ریاستوں کا سیاسی منظر نامہ تیزی سے بدلتا جا رہا ہے اور سرگرمیوں میں تیزی پیدا ہو رہی ہے ۔ حصول اقتدار کیلئے کوشاں سیاسی جماعتوں میں ہر روز کوئی نہ کوئی سرگرمی دکھائی دے رہی ہے ۔ جس طرح اتر پردیش کیلئے ملک کی بڑی سیاسی جماعتیں ایڑی چوٹی کا زور لگانے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ وہاں اقتدار حاصل کیا جاسکے اسی طرح پنجاب کو بھی انتہائی اہمیت حاصل ہوتی جا رہی ہے ۔ پنجاب میں شرومنی اکالی دل اور بی جے پی کی حکومت ہے ۔ یہاں کانگریس پارٹی اقتدار دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس نے اپنے طور پر حکمت عملی تیار کرنی شروع کردی ہے ۔ تاہم یہاں حالات تیزی سے بدلتے جا رہے ہیں۔ عام آدمی پارٹی پہلی مرتبہ پنجاب اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کرنے والی ہے ۔ پنجاب سے عام آدمی پارٹی کے چار ارکان پارلیمنٹ ہیں۔ وہاںاس پارٹی کے تئیں عوام میں امیدیں پائی جاتی ہیں۔ اس پارٹی کے کام کاج کو دیکھتے ہوئے پنجاب کے رائے دہندے اسے موقع دینے کے حق میں بھی نظر آتے ہیں لیکن ان کی تعداد کتنی ہے اور کیا وہ پارٹی کو اقتدار دلا سکتے ہیں یہ وہ سوال ہے جس کا جواب انتخابات کے بعد ہی مل سکتا ہے ۔ ویسے آثار و قرائن سے اتنا ضرور کہا جاسکتا ہے کہ عام آدمی پارٹی اپنے بل پر یہاں رائے دہندوں میں کچھ جگہ بنانے میں ضرور کامیاب ہوئی ہے ۔ جب لوک سبھا انتخابات میںملک بھر میں بی جے پی یا پھر اس کی حلیف جماعتوں کا بول بالا تھا اس وقت عام آدمی پارٹی نے چار حلقوں سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے سب کو حیرت زدہ کردیا تھا ۔ کانگریس کا پنجاب میں قدیم ووٹ بینک ہے اور وہ شرومنی اکالی دل ۔ بی جے پی حکومت کی ناکامیوں کو عوام کے سامنے اجاگر کرتے ہوئے اپنے حق میں رائے عامہ ہموار کرنا چاہتی ہے ۔ درمیان میں عام آدمی پارٹی نے جب قسمت آزمائی کرنے کا فیصلہ کیا تو کانگریس کیلئے یہ کوشش آسان نہیں رہی ۔ خود عام آدمی پارٹی کیلئے بھی حالات توقع کے مطابق نہیں کہے جاسکتے کیونکہ نوجوت سنگھ سدھو نے بی جے پی سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد عام آدمی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے سے گریز کیا ہے ۔
اروند کجریوال ابتداء میں جس طرح دہلی کے رائے دہندوں پر اثر انداز ہوکر ان کی تائید حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے اس سے پنجاب میں بھی انہوں نے امیدیں وابستہ کرلی ہیں۔ حالانکہ پنجاب میں وہ پارٹی کیلئے ایک مضبوط کیڈر بنانے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہوئے ہیں لیکن عوام کے وسیع حلقوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ وہ عوام کی نبض کو سمجھنا چاہتے ہیں اور اسی کے مطابق حکمت عملی بنانے کوشاں ہیں۔ انہوں نے آج موگا میں ایک زبردست ریلی منعقد کرتے ہوئے پنجاب کیلئے کسانوں کا منشور جاری کردیا ۔ فی الحال پنجاب میں کسان بری حالت ہیں ۔ انہیں بے طرح مسائل کا سامنا ہے ۔ پنجاب کے کسان بھی ‘ جو اپنی خوشحالی کی وجہ سے سارے ملک میں شہرت رکھتے تھے ‘ قرض کے بوجھ کی وجہ سے خود کشی کرنے پر مجبور ہیں۔ وہاں نوجوان انتہائی بری حالت میں ہیں۔ بے شمار نوجوان منشیات کی لعنت کا شکار ہیں۔ اس سے پنجاب کا صحت مند سمجھا جانے والا معاشرہ برائیوں کا شکار ہوگیا ہے ۔ ریاست میں شراب کی تجارت عروج پر ہے ۔ شراب کے لائسنس گذشتہ چند برسوں میں کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔ یہ ساری صورتحال ایسی ہے جس سے حکومت کی مخالف جماعتوں کو فائدہ ہوسکتا ہے ۔ کانگریس بھی ریاست کے عوام کی آزمائی ہوئی جماعت ہے ۔ ایسے میں اگر عام آدمی پارٹی اپنے لئے جگہ بنانے کی کوشش کرتی ہے تو اس کیلئے حالانکہ حالات توقعات کے مطابق نہیں ہیں لیکن زیادہ مشکل بھی نہیں ہے ۔ پنجاب کے عوام نے لوک سبھا انتخابات میں بھی اس جماعت کو متبادل سمجھا ہے ۔
پنجاب کے جو نوجوان برائیوں اور لعنت سے پاک معاشرہ کی تشکیل کے خواہاں ہیں وہ عام آدمی پارٹی سے قریب ہوتے جا رہے ہیں۔ نوجوت سنگھ سدھو کی عدم شمولیت سے جہاں پارٹی کے حوصلے قدرے پست ہوئے ہیں وہیںنوجوانوں کی جوق در جوق وابستگی پارٹی کیلئے امید کی کرن کہی جاسکتی ہے ۔ اروند کجریوال کو ریاست کے حالات کو دیکھتے ہوئے حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے ۔ پارٹی کودہلی میں یا دوسرے مقامات پر جو مسائل درپیش ہو رہے ہیں ان کو پنجاب پر اثر انداز ہونے کاموقع نہیں دیا جانا چاہئے ۔ جو امیج کجریوال اپنا پیش کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں ان کے ساتھ قائدین اسی امیج کو اپنی زندگیوں میں برقرار رکھنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں اور یہ پہلو ایسا ہے جس پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ پنجاب میں دوسروں پر تنقید کرنے والے خود اپنے امیج کو داغدار ہونے سے بچائے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتے ۔