روم، یکم ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) رومن کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے دنیا بھر کے مسلمان رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ اسلام کے نام پر ہونے والی ’دہشت گردی‘ کی مذمت کریں۔ ترکی سے روم واپس جاتے ہوئے طیارے میں دورانِ سفر بات کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے کہا کہ وہ اس نقصان کو سمجھتے ہیں جو اسلام کو ’ دہشت گردی‘ سے جوڑنے کے روایتی یا مخصوص تصور سے ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’عالمی سطح‘ پر تشدد کی مذمت سے اکثر مسلمانوں کے بارے اس مخصوص تصور کو بدلا جا سکے گا۔ پوپ نے ان لوگوں کی مذمت کی جو ’’تمام مسلمانوں کو دہشت گرد‘‘ کہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’جیسا ہم نہیں کہہ سکتے کہ تمام عیسائی بنیاد پرست ہیں، دیگر برادریوں کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے‘‘۔ استنبول میں انھوں نے مشرقِ وسطیٰ میں عیسائیوں پر ظلم وستم کو بند کرنے پر زور دیا۔ آرتھوڈوکس عیسائیوں کے رہنما پیٹریارک بارتھولومیو کے ساتھ مشترکہ اعلامیہ میں انھوں نے کہا کہ وہ ’’مشرقِ وسطیٰ کو عیسائیوں کے بغیر‘‘ نہیں دیکھ سکتے۔ پوپ فرانسس نے ترکی کے دارالحکومت انقرہ کے دورے کے دوران یہ بھی کہا تھا کہ جنونیت اور بنیاد پرستی کی روک تھام کیلئے مسلمان کے ساتھ مذاکرات منعقد کئے جائیں۔ قبل ازیں ترکی میں اپنے قیام کے دوران پوپ فرانسس نے واضح طور پر کہا کہ تمام مذاہب میں انتہائی قدامت پسند گروپ موجود ہوتے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ قرآن امن کی کتاب ہے اور یہ یقیناً پیغمبرانہ امن کی کتاب ہے۔ انہوں نے جمعہ کو ہی ترک صدر رجب طیب اردغان سے ملاقات کے دوران تجویز پیش کی تھی کہ تمام مسلمان قائدین مل کر دہشت گردی کی مذمت کا اعلان کریں اور اِس سے اکثریتی مسلمانوں کا بھلا ہو گا۔