علیگڑھ ۔ 12 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) تنظیم اسلامی کانفرنس کے امریکی خصوصی قاصد راشد حسین نے کہا کہ عالم اسلام میں امریکہ کی جو منفی امیج تھی اس کو بتدریج کم کردیا گیا ہے۔ صدر امریکہ بارک اوباما کے دور میں عالم اسلام کی امیج کو بہتر بنانے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے راشد حسین نے کہا کہ صدر اوباما اپنے دور کی ابتداء سے ہی عالم اسلام کے تئیں اپنی وصولی منصفانہ پالیسی پر عمل کررہے ہیں کیونکہ حقیقی عالم امن کیلئے ضروری ہیکہ ایک مضبوط نظریہ قائم کیا جائے۔ عالم اسلام کے تعلق سے ان کی حقیقی تشویش یہی ہیکہ وہاں کے مسائل حل کئے جائیں اور ساری دنیا میں خاص کر امریکہ میں عالم اسلام کے بارے میں پائی جانے والی منفی سوچ کو مثبت میں تبدیل کیا جائے۔ ان کی پالیسی کے باعث عالم اسلام میں امریکہ کی منفی امیج بھی بہتر ہوئی ہے۔ بارک اوباما کی خارجہ پالیسیوں کو روشناس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مسئلہ کو دوستانہ ماحول میں حل کیا جارہا ہے۔ گڑبڑ زدہ مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی اوباما کی اولین ترجیح ہے۔ ایک ترقی یافتہ اور مستحکم فلسطین ہی امن کا مؤجب بن سکتا ہے۔
اگر اس مسئلہ کو حل کیا جائے تو مشرق وسطیٰ میں امن کا بول بالا ہوگا۔ امریکی قاصد نے مزید کہا کہ صدر امریکہ اسرائیل اور عربوں کو امن کی ترغیب دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ امن دونوں اقوام کے درمیان باہمی مفاد کا حامل ہے۔ اس خطہ میں بہرصورت امن کو یقینی بنانے کیلئے بعض قربانیاں بھی دی گئی ہیں۔ راشد حسین نے کہا کہ ہماری سنجیدہ کوششوں کے باوجود بعض اوقات امریکہ عالم اسلام کے درمیان عدم اعتمادی پیدا ہوتی ہے جس کو بتدریج کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچیکہ ہندوستان کو تنظیم اسلامی کانفرنس میں نمائندگی حاصل نہیں ہے لیکن ہندوستان نے عالم اسلام میں نہایت ہی غیرمعمولی رول ادا کیا ہے کیونکہ ہندوستان میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی مقیم ہے۔ تنظیم اسلامی کانفرنس نے عالم اسلام کے تعلقات کو ماباقی دنیا سے بہتر بنانے کیلئے ہمہ رخی کوششیں شروع کی ہیں۔ عالم اسلام میں مغربی دنیا سے متعلق جو رائے پائی جاتی ہے اس کو بہتر بنایا جارہا ہے۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ہندوستان کی ستائش کی۔