عالم اسلام اور داعش

اقوال دلفرب ہیں اعمال ہیں قبیح
دیکھو نہ صرف جبہ و دستار دوستو
عالم اسلام اور داعش
عراق و شام میں دولت اسلامیہ کے کارکنوں نے جس تیزی کے ساتھ اپنے وجود کا ساری دنیا کو خطرناک احساس دلایا ہے اس کا سب سے زیادہ نقصان عالم اسلام کو ہوسکتا ہے۔ ماہ جون میں فلائیٹ کا اعلان کرنے والی اس تنظیم کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے یہ مخفی ہے مگر امریکہ اور دیگر مغربی طاقتیں اکثر ایسی تنظیموں کی آبیاری کے لئے بھی مشتبہ جانے جاتے ہیں۔ ایک سال قبل امریکی قانون سازوں نے صدر بارک اوباما کو شام میں میزائیل حملوں سے روک دیا تھا۔ تب سے دولت اسلامیہ کے کارکن شام اور عراق میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ امریکی صحافیوں کے قتل کے بعد ان کی شبیہہ پر انگلی اٹھنے لگی ہے۔ سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الشیخ نے دولت اسلامیہ کو اسلام کے لئے نقصاندہ اور ان کی کارروائیوں کو غیر اسلامی قرار دیا تھا۔ سعودی حکام نے اخوان المسلمین کی اس شاخ میں شامل ارکان کے اندر جہادی سوچ و مزاج فروغ پانے کا نوٹ لیا ہے۔ دولت اسلامیہ ہو یا القاعدہ یا پھر نصرا فرنٹ کی کارروائیاں اس سے عالم اسلام کو مزید بدنام کرنے کیلئے دشمنان اسلام کو مؤثر بہانہ مل گیا ہے۔ امریکہ نے دولت اسلامیہ کا صفایا کرنے کا عہد کیا ہے۔ القاعدہ کی طرح دولت اسلامیہ کو مغربی ملکوں کے لئے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ غور طلب امر یہ ہیکہ امریکہ نے جہاں القاعدہ کا صفایا کرنے میں ناکام رہا ہے وہیں دولت اسلامیہ کے بارے میں اس کا عزم عملی طور پر کس حد تک کامیاب ہوگا یہ وقت ہی بتائے گا۔ القاعدہ کو کمزور تو کردیا گیا اس کے نظریہ کو ختم نہیں کیا جاسکا۔ القاعدہ کی دوسری شکل میں دولت اسلامیہ کو ابھرتا دیکھا جارہا ہے تو اس کو عالمی سطح پر ہونے والی زیادتیوں اور حق تلفیوں و ناانصافیوں کے خلاف مسلح جدوجہد ہی کہا جاسکتا ہے جو کسی ایک خاص مذہب کو مزید بدنام کرنے کا مؤجب بن رہی ہے۔ امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے اپنے مشرق وسطیٰ دورہ کے دوران دولت اسلامیہ کو ایک اسلام ملک کی دشمن طاقت قرار دیا ہے، جس کو ختم کرنے کیلئے عالمی منصوبہ کو قطعیت دی جارہی ہے۔ عراق کے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے 2003ء میں جس جنگ کا آغاز کیا گیا تھا، اس میں بری طرح ناکام امریکہ آخر کب تک خون ریز کارروائیوں کا تعاقب کرتا رہے گا۔ عراق کے عوام کو دولت اسلامیہ سے لاحق خطرات کی آگہی کرنے والے جان کیری کو عراق کے نئے وزیراعظم حیدرالعبادی کی بھرپور مدد کرتے ہوئے کینسر کے طور پر سمجھے جانے والے دولت اسلامیہ کو کس طرح شکست دے سکیں گے یہ جواب طلب ہے کیوں کہ عراق میں عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری لینے والی عالمی برادری جب بے بس ہے کو اس کے پیچھے کئی راز پوشیدہ ہوسکتے ہیں کیونکہ مغرب نے ہمیشہ عالم اسلام کو سلگتا ہوا چھوڑنے کی پالیسی بنائی ہے۔ جب سے سوویٹ یونین ٹوٹا ہے مغرب کی چالیں ایک کے بعد دیگر عالم اسلام کو کمزور کرنے کیلئے چلی جارہی ہیں۔ دولت اسلامیہ یا داعش کا وجود کن کے ہاتھوں ہوا ہے یہ صاحب عقل کے لئے اشارہ کافی ہے مگر عالم اسلام کو اپنی بقا اور وقار پر آنے والی آنچ کے تعلق سے چوکس و چوکنا ہونے کی ضرورت ہے۔ صدر امریکہ بارک اوباما اس خطرے سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی تیار کررہے ہیں۔ اس کی طاقت اور اثر کو کمزور کرنے اسے شکست دی جائے گی مگر اصل سوال یہ ہیکہ دولت اسلامیہ کی بنیاد پڑنے کی وجہ کیا تھا۔ اگر عالمی طاقتیں اپنا محاسبہ نہیں کریں گی تو دولت اسلامیہ یا اس طرح کی تنظیموں کے وجود میں آنے کا مطلب سمجھ میں نہیں آئے گا۔ دنیا میں تمام مذاہب کی تعلیم امن و بقائے باہم ہی ہے لیکن اسلام کو بدنام کرنے کیلئے جب مخصوص طاقتیں کسی گروپ کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں تو یہ علانیہ ایک سازش ہے۔ سعودی عرب ہو یا دیگر کوئی بھی مسلم ملک کو اپنے مستقبل میں ہونے والی سازشوں اور دولت اسلامیہ کے حوالے سے بگاڑے جانے والے حالات کو فوری اندازہ کرلینا ہوگا۔ القاعدہ ہو یا داعش اسلام سے کتنا اٹوٹ وابستہ ہیں، ان کی اسلامی تعلیمات کے مغائر کارروائیوں سے واضح ہوتا ہے تو قرآنی تعلیمات کا غلط نتیجہ اخذ کرکے خون ریزی برپا کرنے کے مقصد کے پیچھے صرف وہی لوگ ہوسکتے ہیں جو اسلام کے دشمن ہیں۔ عراق۔ ایران جنگ کے دور یا اس سے بہت پہلے کی تاریخ شواہد ہے کہ اسلام کو نقصان پہنچانے کیلئے کن طاقتوں نے خفیہ یا واضح طور پر اپنا رول ادا کیا تھا۔ اس مرتبہ بھی عالمی برادری اپنی انتہائی بنیادی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہے۔ اپنی ناکامیوں کو دنیا کی نظر سے پوشیدہ رکھنے کیلئے دولت اسلامیہ جیسے ڈرامے اسٹیج کرتی ہے ۔