اسلامی دنیا اور مغربی و یوروپی دنیا میں آئے دن دُوری اور نفرت کا ماحول بڑھ رہا ہے۔ اسلامی سماج اور مغربی و یوروپی سماج میں عمداً غلط فہمی اور باہمی نفرت پیدا کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں عالمی میڈیا کے منفی رول کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، جو وقفہ وقفہ سے اسلام کی غلط تصویر دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے اور اسلام و مسلمانوں سے متعلق شکوک و شبہات، نفرت اور عداوت کے بیج بو رہا ہے۔
موجودہ دَور میں ذہن سازی کا ریموٹ کنٹرول میڈیا کے ہاتھ میں ہے، کسی شخصیت یا قوم کو مجروح کرنا یا بدظنی پیدا کرنا میڈیا کے لئے کچھ دشوار نہیں ہے، بلکہ عالمی میڈیا اسلام کے خلاف غلط پروپیگنڈا اور افواہوں کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے اور اپنے مشن میں کامیابی و مقصد براری کا کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا ہے۔ وہ اپنے ناپاک منصوبوں میں بڑی حد تک کامیاب نظر آرہا ہے، کیونکہ مغربی و یوروپی دنیا مسلمانوں کے نام سے خوف اور دہشت محسوس کر رہی ہے اور وہ مسلمانوں کو اپنی اور اپنے ملک کی سلامتی و تحفظ کے لئے خطرہ محسوس کر رہی ہے۔
عالمی میڈیا مسلمانوں کو بنیاد پرست، شدت پسند اور انتہاء پسند باور کرانے کا موقع ڈھونڈتا رہتا ہے اور اسلام دشمن دماغ وقفہ وقفہ سے منصوبہ بند طورپر ایسی خفیف و خسیس حرکتوں کا ارتکاب کرتا ہے، جس سے مسلمان آگ بگولہ ہو جاتے ہیں۔ اسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں کے قلبی جذبات کا عمداً استحصال کرتی ہیں، جس کی بناء پر مسلمانوں کا مشتعل ہونا فطری امر ہے اور جب مسلمان اس خسیس حرکت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں اور جذبات میں مغلوب ہوکر کارروائی کرتے ہیں تو عالمی میڈیا مسلمانوں کے ردعمل کو غیر منصفانہ و غیر معقول بتاتا ہے۔ مختلف چینلس پر نفس واقعہ اور مسلمانوں کے احتجاج پر بحثیں ہوتی ہیں، تجزیہ نگار اسلام کے خلاف اہانت آمیز ریمارکس کرتے ہیں، اس طرح عالمی میڈیا اسلام اور مسلمانوں کی غلط تصویر دنیا کے سامنے پیش کرنے میں اپنی تمام توانائیوں کے ساتھ مصروف عمل ہے۔
اہل اسلام کے نزدیک مذہب کی بڑی اہمیت ہے، وہ خدائے ذوالجلال، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، قرآن مجید اور دین و شریعت کو دل و جان سے زیادہ عزیز رکھتے ہیں، جب کہ دوسری قوموں کے پاس مذہب صرف روایت کا نام ہے۔ خصوصاً مغربی دنیا کے نزدیک مذہب برائے نام ہے، بعض کے نزدیک چند مراسم کی انجام دہی کا نام مذہب ہے۔ ان لوگوں کے پاس نہ اپنے نبی سے متعلق کچھ معلومات ہیں اور نہ وہ اپنے دین کے متعلق بنیادی معلومات رکھتے ہیں، بلکہ بائبل میں بعض انبیاء سے متعلق ایسی تصریحات پائی جاتی ہیں، جو کسی عام شریف انسان سے متعلق تصور نہیں کی جاسکتیں۔ جس قوم کے پاس اپنے نبی کا احترام ملحوظ نہیں ہے، ایسی قوم سے کیسے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ ہمارے جذبات کا خیال رکھے گی۔ اگر وہ اپنے دلوں میں مسلمانوں سے متعلق بغض و عداوت نہ بھی رکھتی ہو، تب بھی اس سے ہمارے جذبات و احساسات کے احترام کی امید نہیں کی جاسکتی۔
حالیہ دِنوں میں پھر ایک بار حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تصویر شائع کی گئی، جو درپردہ مسلمانوں کے دِلوں سے عظمتِ نبی کو کم کرنے کی ناپاک کوشش ہے۔ جوں جوں دشمنانِ اسلام ایسی خسیس حرکتیں کریں گے، اہل اسلام کے قلب و دماغ میں اپنے نبی کی محبت و عظمت میں روز افزوں اضافہ ہی ہوگا، کمی کا کوئی سوال ہی نہیں ہے اور ان گستاخوں کے لئے اللہ تعالیٰ کافی ہے۔ ارشاد الہٰی ہے کہ ’’ہم ان مذاق کرنے والوں کے لئے کافی ہیں‘‘۔ سورہ مزمل میں اللہ تعالیٰ نے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے نہایت محبت بھرے انداز میں فرمایا کہ ’’گستاخ کافروں کو مجھ پر چھوڑدیں اور اے محبوب! تھوڑی ان کو مہلت دے دیجئے، جب وہ ہمارے پاس آئیں گے تو ہم نے تو ان کے لئے دوزخ کا دردناک عذاب تیار کردیا ہے‘‘۔ یقیناً قیامت کے دن گستاخ اپنے انجام کو پہنچیں گے، لیکن ان کو احساس نہیں ہے کہ وہ کس قدر جرم عظیم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج عالمی میڈیا مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان نفرت و عداوت کی دیوار چن رہا ہے اور ہم غیر شعوری طورپر اس کے ناپاک عزائم میں اس کو کامیاب بنا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں کسی معقول و غیر فطری احتجاج پر بھی ہم غیر مسلموں کو اپنا ہم نوا اور ہم خیال بنانے میں ناکام ہیں۔
ہر دَور میں شرپسند و فتنہ پرور افراد کی تعداد کم ہوتی ہے، جب کہ سادہ لوح، معتدل مزاج اور انصاف پسندوں کی اکثریت ہوتی ہے، لہذا ہم بعض شرپسندوں کی وجہ سے عام ذہنیت کو اپنا دشمن کیوں بنائیں؟ بلکہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان سے ربط و تعلق کو استوار رکھتے ہوئے ان کی غلط فہمیوں کا ازالہ کریں اور اسلام کی حقیقی تصویر ان کے سامنے پیش کریں۔ کتنی افسوس کی بات ہے کہ ہمار کوئی کثیر الاشاعت انگریزی اخبار نہیں ہے، کوئی معروف چینل نہیں ہے، تقریباً تین سو سرچ انجنوں میں کوئی معروف سرچ انجن مسلمانوں کا نہیں، جب کہ لاکھوں مسلمان پروگرامنگ کی فیلڈ میں کام کر رہے ہیں۔ اتنا سب کچھ ہونے کے بعد بھی مسلمان عالمی میڈیا میں اپنی خاطر خواہ نمائندگی اور اپنے وجود کا احساس دلانے میں ناکام ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اور (اے مسلمانو!) ان کے (مقابلہ کے) لئے تم سے جس قدر ہو سکے قوت مہیا کرو اور بندھے ہوئے گھوڑوں (کی کھیپ) سے بھی۔ اس سے تم اللہ کے دشمن اور اپنے دشمن کو ڈراتے رہو اور ان کے سوا دوسروں کو بھی جن (کی چھپی دشمنی) کو تم نہیں جانتے، اللہ تعالیٰ انھیں جانتا ہے اور جو کچھ (مال، طاقت، ذہن) اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے، تمھیں اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور تم سے ناانصافی نہیں کی جائے گی‘‘۔
(سورۃ الانفال۔۶۰)
لہٰذا ایسے پُرفتن دَور میں جب کہ میڈیا کے ذریعہ ہمارے آقا کی شانِ اقدس میں بار بار گستاخی و بے ادبی کی جا رہی ہے، ایسے وقت میں مسلمانوں کا عالمی میڈیا میں اپنا وجود منوانا اور دشمن کو اس کے ناپاک منصوبوں میں ناکام کرنا، اللہ کی راہ میں جہاد کا ایک اہم حصہ ہے۔