اقوام متحدہ ۔4جون ( سیاست ڈاٹ کام ) ایڈس یا ایچ آئی وی کو ایک زمانے میں انتہائی مہلک بیماری تصور کیا جاتا تھا اور اس سے متاثر ہونے والے مریض کو بھی سماجی سطح پر ایک بگڑا ہوا عیاش اور شوقین تصور کیا جاتا تھا ۔ کیونکہ اس بیماری سے متعلق سب سے اہم نکتہ کی تشہیر کی گئی تھی وہ یہ تھا کہ یہ بیماری ایسی خاتون یا مرد سے جنسی اختلاط کے بعد لاحق ہوئی ہے جو پہلے سے ہی ایڈس سے متاتر ہو ۔ بہرحال پہلے ٹی بی کو اس کے بعد کینسر اور اب ایڈس پر بھی قابو پانے کے مراحل میں دنیا داخل ہورہی ہے ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کے علاج کیلئے دو تہائی ادویات ہندوستان سربراہ کرتا ہے تاکہ ترقی پذیر ممالک میں بھی زیادہ سے زیادہ لوگوں کی رسائی ان ادویات کی طرف ہوسکے ۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مشن کے فرسٹ سکریٹری پالولی ترپاٹھی نے جنرل اسمبلی کے ایک سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایڈس / ایچ آئی وی پر قابو پانے کیلئے موثر پیشرفت ہوئی ہے اور اب 2030ء تک اس مہلک بیماری کو جڑ سے ختم کرنے ہمارے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے ۔