سڈنی 22 فروری (سیاست ڈاٹ کام) آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں آج ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے گروپ G-20 کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے سربراہان کا اجلاس شروع ہوا۔ دو روزہ اس اجلاس کا مقصد عالمی ترقی کیلئے ایک حقیقی اور قابل عمل فریم ورک تیار کرنا ہے جس کی کارکردگی میں شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے۔ آسٹریلیا جوکہ G-20 کا میزبان ہے اِس نے وزراء سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابل عمل منصوبے کو حاصل کرنے کے لئے یقینی اقدامات کریں تاکہ عالمی سطح پر ممالک کی معیشت کو مستحکم کیا جاسکے کیونکہ معاشی بحران کی وجہ سے کئی ممالک کی معیشت کافی متاثر ہوئی ہے۔ دریں اثناء اِس دو روزہ اہم اجلاس کیلئے سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔ 2006 ء میں آسٹریلیا میں منعقدہ G-20 کے وزراء کے گزشتہ اجلاس کے موقع پر ملبورن میں ہزارہا مظاہرین کی طرف سے زبردست احتجاج دیکھنے میں آیا تھا۔ اس مرتبہ سڈنی میں احتجاج کی صورت حال 8 سال پہلے کے مقابلے میں بالکل مختلف ہے۔ آج کے اجلاس میں آسٹریلیا کی طرف سے مطالبہ کیا گیا کہ ترقی یافتہ ملکوں کے مرکزی بینکوں کی طرف سے مالیاتی پالیسیوں میں تبدیلی کا بہتر اور قبل ازوقت نوٹ لیا جانا چاہئے تاکہ تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ممالک کو اچانک اقتصادی دھکوں سے بچایا جاسکے۔ سڈنی اجلاس میں شریک ملکوں میں امریکہ کی مالیاتی پالیسی کی وجہ سے کافی تناؤ پایا جاتا ہے۔
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں آج جو اجلاس G-20 کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے سربراہان شروع ہوا ، اِس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آسٹریلیائی وزیر خزانہ جیو ہاکی نے کہاکہ اس وزارتی اجلاس کو اپنی توجہ اس جانب مرکوز کرنی چاہئے کہ 20 کے گروپ میں شامل ممالک میں اقتصادی ترقی کو مزید تحریک کیسے دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہاکہ 2008ء کے مالیاتی بحران کے اثرات کا کامیابی سے مقابلہ کیا جانا چاہئے۔ جیو ہاکی کے بموجب اس بحران کے اثرات کے خاتمے کے لئے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرتے ہوئے اقتصادی ترقی میں اضافے کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔آسٹریلیائی وزیر خزانہ نے یقین ظاہر کیا کہ ان کوششوں کے ٹھوس نتائج سامنے آئیں گے۔ آج کے اجلاس سے کچھ ہی دیر قبل جیو ہاکی نے میڈیا سے کہا کہ ترقی ترقی پذیرچند ملکوں میں منفی اثرات محسوس کیے جا رہے ہیں۔امریکہ کے مرکزی بینک فیڈرل ریزرو کی طرف سے اقتصادی ترقی کے پروگرام کے نتیجہ میں مالیاتی پالیسی میں جو تبدیلیاں کی گئیں، وہ انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ جیسے ملکوں سے سرمائے کی بیرون ملک منتقلی اور ان کی مقامی کرنسیوں کی قدر میں کمی کا سبب بنی ہیں۔اس پس منظر میں جنوبی افریقہ نے، جو سڈنی اجلاس میں شرکت نہیں کر رہا، انڈونیشیا، میکسیکو اور برازیل کے ساتھ مل کر امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ابھرتی ہوئی معیشتوں پر منفی اثرات کی روک تھام کے لئے اپنی مالیاتی پالیسی کو زیادہ واضح بنائے اور دوسرے ملکوں کو اس بارے میں زیادہ شفاف اور قبل از وقت اطلاعات دی جانا چاہیں۔آج کے اجلاس میں آسٹریلیائی وزیر خزانہ نے کہا کہ گروپ کے رکن ملکوں کو اپنی اپنی اقتصادی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اصلاحات پر توجہ دینی ہوگی۔
اسمارٹ فون سے چینی خاتون کی بصارت جزوی متاثر
بیجنگ 22 فروری (سیاست ڈاٹ کام) چینی خاتون کی آج بصارت اُس وقت جزوی طور پر متاثر ہوگئی کیونکہ وہ اندھیرے میں طویل وقت کیلئے اپنا اسمارٹ فون استعمال کرتی تھی۔ میڈیا رپورٹ کے بموجب مشرقی ژی جانگ کی شہری لی یو رات کے وقت دو تا تین گھنٹے کم روشنی میں اپنا اسمارٹ فون استعمال کرتی تھی جس کی وجہ سے ایک ہفتہ بعد اس کی آنکھ جزوی طور پر متاثر ہوگئی۔ ڈاکٹروں نے بصارت کے متاثر ہونے کی وجہ اسمارٹ فون کو ہی قرار دیا ہے۔