عالمی بینک سے قرض کیلئے رپورٹ میں غلطی کا اعتراف

حیدرآباد کی ترقی اور تاریخی عمارتیں حضور نظام کا کارنامہ: محمود علی
حیدرآباد 30 جون (سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر ریاست تلنگانہ، اُمور محکمہ ریونیو جناب محمد محمود علی نے اس بات کا اعتراف کیاکہ محض عالمی بینک سے امداد کے حصول کے لئے تلنگانہ کے بعض اضلاع کی پسماندگی کیلئے سابق نظام دور حکومت کو ہی اس کی اہم وجہ ہونے کا اظہار کرتے ہوئے اپنی رپورٹ عالمی بینک کو پیش کی تھی لیکن اس سلسلہ میں اُنھوں نے وضاحت کی کہ عالمی بینک کو روانہ کردہ رپورٹ میں حکومت نے اپنا کوئی ذاتی نظریہ نہیں پیش کیا تھا بلکہ اکریساٹ کے دو ریسرچ اسکالرس کی تحقیقاتی رائے کا حوالہ دیا گیا تھا۔ تاہم اس سلسلہ میں انھوں نے حکومت کی جانب سے رپورٹ مرتب کرنے والے کنسلٹنٹ کے خلاف ضرور سخت کارروائی کرنے کا اظہار کیا۔ آج شام سکریٹریٹ میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جناب محمد محمود علی نے حکومت کی طرف سے عالمی بینک کو روانہ کردہ رپورٹ میں چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کے نظام حکومت کے تعلق سے دوہرا معیار رکھنے سے متعلق خبر پر اپنے ردعمل کا اظہار کررہے تھے۔ انھوں نے اس بات کا اعادہ کیاکہ شہر حیدرآباد کی جو بھی قدیم عمارتیں شاہراہیں پائی جاتی ہیں وہ تمام حضور نظام کی تعمیر کردہ ہی ہیں۔ اُنھوں نے چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کے دوہرا معیار اختیار کرنے کے الزام کی تردید کی اور کہاکہ چیف منسٹر جو کہتے ہیں اس پر عمل آوری کرنے پر اولین ترجیح دیا کرتے ہیں۔ انھوں نے چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کی اقلیت دوستی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ اب تک چیف منسٹر کی جانب سے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے علاوہ دیگر بعض اعلانات کی بھرپور مدافعت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے باقاعدہ طور پر ان کئے ہوئے اعلانات کے سلسلہ میں رقومات بھی جاری کئے ہیں۔