لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَ لَبَّیْک ط لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَـکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّـعْمَۃَ لَـکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَـکَ ط
خیموں کا شہر آباد ، اﷲ کے مہمانوں کیلئے فقیدالمثال انتظامات ، مکہ مکرمہ کی ایک ہوٹل میں آتشزدگی کا معمولی واقعہ
مکۃ المکرمہ ۔ 21 ستمبر ۔ (سیاست ڈاٹ کام)اقطاع عالم سے آئے لاکھوں مسلمانوں بشمول 1.5 لاکھ سے زائد ہندوستانی عازمین نے وادی منیٰ کی سمت اپنا سفر شروع کردیا ہے اور اس کے ساتھ ہی مناسک حج کا کل آغاز عمل ہوجائے گا ۔ لبیک اللھم لبیک کی گونج میں عازمین کے قافلے خیموں کے شہر وادی منیٰ کی سمت بڑھنے لگے اور یہاں سے فریضۂ حج کی ادائیگی کا عملاً آغاز ہوجائے گا ۔ سفید احرام میں ملبوس عازمین منیٰ میں عبادات و اذکار میں شب گذاریں گے اور چہارشنبہ کو طلوع آفتاب کے ساتھ ہی اُن کی میدان عرفات کی سمت روانگی عمل میں آئے گی ۔ مکۃ المکرمہ میں موجود تمام عازمین کی روانگی کیلئے حکومت سعودی عرب کی جانب سے غیرمعمولی انتظامات کئے گئے ہیں۔ عازمین حج منیٰ پہنچنے کے بعد نماز اور دعاؤں میں مصروف ہوں گے۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے تمام متعلقہ ایجنسیوں کو خاص طورپر ہدایات جاری کی ہے کہ عازمین کو ہر طرح کی سہولت بہم پہنچائی جائے ۔ انھوں نے اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا کہ تمام محکمہ جات باہمی تعاون اور ربط کے ذریعہ اللہ کے مہمانوں کی بہتر سے بہتر خدمات انجام دیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اتوار تک 1.5 ملین عازمین مکہ مکرمہ میں جمع ہوئے ہیں۔ دنیا بھر سے جہاں عازمین کی آمد کاسلسلہ جاری تھا وہیں پڑوسی ممالک سے بھی لمحہ آخر تک عازمین یہاں پہونچتے رہے ۔ تقریباً 1.5 لاکھ ہندوستانی عازمین جاریہ سال فریضۂ حج کی سعادت حاصل کررہے ہیں۔ سعودی حکام نے حفاظتی پہلوؤں کو بہتر بنائے رکھنے کے مقصد سے تقریباً ایک لاکھ سکیورٹی ارکان عملہ کو متعین کیا ہے ۔ وزارت داخلہ نے جو سکیورٹی اُمور کی ذمہ دار ہے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں تقریباً 5,000 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے ہیں۔ 24 گھنٹے خصوصی کنٹرول روم کے ذریعہ حالات پر نظر رکھی جارہی ہے ۔ حج اسلام کا پانچواں فریضہ ہے اور 8 ذی الحجہ کو طلوع فجر کے بعد مناسک حج کا باقاعدہ آغاز ہوجاتا ہے چنانچہ عازمین وادی منیٰ سے میدان عرفات کی طرف روانہ ہوجاتے ہیں اور یہاں خصوصی دعاؤں و اذکار کا اہتمام کیا جاتا ہے کیونکہ وقوف عرفات ہی حج کا اہم رکن ہے ۔ میدان عرفات میں ظہر اور عصر کی نماز کی ادائیگی کے بعد حجاج کرام مغرب کی نماز ادا کئے بغیر غروب آفتاب کے فوری بعد مزدلفہ کیلئے روانہ ہوجاتے ہیں اور یہاں رات بھر قیام عمل میں آتا ہے ۔ حجاج کرام مزدلفہ میں اللہ کی کبریائی بیان کرتے اور عبادات و اذکار میں مصروف رہتے ہیں ۔ یہاں مغرب اور عشاء کی نماز کی ادائیگی عمل میں آتی ہے ۔ دوسرے دن یعنی 10 ذی الحجہ کو طلوع آفتاب سے قبل رمی جمرات کیلئے حجاج کرام منیٰ کی سمت نکل پڑتے ہیں اور یہاں صرف بڑے شیطان کو سات کنکریاں ماری جاتی ہیں یہ عمل بھی پورا ہونے کے بعد حجاج کرام قربانی دیتے ہیں اور اپنے بال کٹواکر احرام کی پابندی سے آزاد ہوجاتے ہیں ۔ اس کے بعد طواف زیارت کی جاتی ہے ۔ اس کے بعد حجاج کرام اپنے خیموں میں واقع وادی منیٰ واپس ہوتے ہیں اور رات عبادات و اذکار میں گذارنے کے بعد دوسرے دن یعنی 11 ذی الحجہ کو رمی جمرات کیلئے روانہ ہوتے ہیں۔ 12 ذی الحجہ کو بھی یہی عمل دوہرایا جاتا ہے اور اس کے بعد غروب آفتاب سے قبل وادی منیٰ سے تمام حاجی نکل جاتے ہیں ۔ تاہم بعض حجاج کرام 13 ذی الحجہ کو بھی وادی منیٰ میں قیام کرتے ہوئے رمی جمرات کرتے ہیں جو افضل ہے ۔ اس طرح اﷲ کے مہمانوں کا یہ مبارک فریضہ پورا ہوتا ہے ۔سعودی حکومت نے وبائی امراض بالخصوص میرس کی روک تھام کیلئے بھی غیرمعمولی احتیاطی اقدامات کئے ہیں یہاں تک کہ اس بار اونٹ کی قربانی سے گریز کیا جارہا ہے تاکہ اللہ کے مہمانوں کو کسی طرح کی تکلیف نہ ہو۔ طبی ماہرین کا یہ موقف ہے کہ اونٹ کے ذریعہ وبائی مرض میرس پھیل رہا ہے چنانچہ احتیاطی پہلو کو پیش نظر رکھتے ہوئے صرف گائے اور دنبہ کی قربانی کی جارہی ہے۔ حالیہ دنوں پیش آئے کرین حادثہ کے سبب تعمیراتی کاموں کو عارضی طورپر روک دیا گیا ہے تاکہ حجاج کرام پورے اطمینان و سکون کے ساتھ مناسک حج ادا اور اللہ کے گھر کا طواف جاری رکھ سکیں۔اُن کی عبادات و ریاضت میں کسی طرح کی کوئی مشکل پیش نہ آئے۔ اس دوران آج مکۃ المکرمہ میں واقع ایک ہوٹل میں آتشزنی کا واقعہ پیش آیا جہاں تقریباً 1500 عازمین کا تخلیہ کرادیا گیا ۔ اس حادثہ میں 4 یمنی شہری زخمی ہوگئے ۔ اسی نوعیت کا ایک اور واقعہ گزشتہ جمعرات کو بھی پیش آیا تھا جہاں ایک بلند و بالا ہوٹل کی عمارت میں آگ لگنے کے باعث تقریباً ایک ہزار ایشیائی عازمین حج کا تخلیہ کرایا گیا ۔ سیول ڈیفنس ڈپارٹمنٹ نے بتایا کہ 15 منزلہ ہوٹل کی 11 ویں منزل میں آج آتشزنی کاواقعہ پیش آیا ۔ سرکاری خبررساں ایجنسی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یمن کے چار شہری زخمی ہوگئے ۔ بعد ازاں حکام نے اس ہوٹل کے محفوظ ہونے کی توثیق کردی اور تمام عازمین کو واپس لالیا گیا ۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ پتہ چلا کہ ایک کمرے میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔