عاجزی کو اپنا شعار بنالو…!!

کسی ویران جنگل میں ایک ٹوٹی پھوٹی جھونپڑی تھی ، جس میں ایک خدا رسیدہ بزرگ رہتے تھے ۔ وہ بڑے ہی عبادت گزار اور متقی تھے ۔ ہزاروں لوگ ان کے پاس اپنے اپنے مسائل لے کر آتے اور اُن کی دعاؤں اور اﷲ کے کرم سے فیض حاصل کرتے ۔ وہاں کے بادشاہ کو جب یہ خبر ملی ، تو اُسے بہت غصہ آیا ۔
اس نے سوچا فقیر کا امتحان لینا چاہئے ۔ چنانچہ ایک رات بادشاہ ایک عام آدمی کا بھیس بدل کر اُن بزرگ کی جھونپڑی پر پہنچا تو اُسے کہیں سے رونے کی آواز آئی ۔ اُس نے چاروں طرف دیکھا لیکن وہاں کوئی نظر نہ آیا۔ جب وہ جھونپڑی کے اندر پہنچا تو ٹھٹک کر رہ گیا ۔ اُس نے دیکھا کہ وہ بزرگ سجدے میں پڑے ہوئے زاروقطار رو رہے ہیں، بادشاہ واپس لوٹنے لگا تو بزرگ نے پکار کر کہا کہ اے اجنبی ، تمہیں حیرت ہورہی ہوگی کہ میں بارگاہ الٰہی میں کیوں رو رہا ہوں ، تو سنو ! خدائے تعالیٰ غرور سے نفرت کرتا ہے اور انکساری کو پسند کرتا ہے اس لئے میں نے اپنے سر سے غرور کے بوجھ کو اُتار پھینکا اور خدا کے دروازے پر گڑگڑانے لگا۔ پس اگر تم چاہتے ہو کہ بلند مقام حاصل کرو تو اس کیلئے عاجزی اور انکساری کو اپنا شعار بناؤ ۔ کیونکہ جو سر اُٹھاکر چلتے ہیں وہ اوندھے منہ زمین پر گرتے ہیں۔ اور جن کا سر شبنم کی طرح زمین پر رہتا ہے وہ ستاروں کی طرح چمکتے ہیں۔ بزرگ کی باتوں کا بادشاہ کے دل پر بہت اثر ہوا ، اس نے ان سے معافی مانگی ، دعائیں لیں اور واپس چلا گیا ۔