عائشہ میراں قتل کیس کی تحقیقات سی بی آئی کے ذریعہ کروانے کا مطالبہ

مقتولہ کے والدین اور ین جی اوز کا مطالبہ
حیدرآباد ۔ 2 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : متحدہ آندھرا پردیش میں تہلکہ مچانے والے عائشہ میراں قتل میں ستیم بابو نامی شخص بری ثابت ہوا ہے تو پھر اصل قاتلین کون ہیں ؟ اس قتل کیس کی تحقیقات سی بی آئی سے کرانے کا مقتولہ کے والدین اور مختلف سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس کے اصل مجرمین کو بچانے کے لیے ایک معصوم غریب شخص کو پھانس کر اس کی زندگی برباد کردی گئی جب کہ حقیقی قاتلین ابھی بھی قانون کی گرفت سے دور ہیں ۔ تنظیموں کے نمائندوں نے بتایا کہ ان کی جانب سے ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی گئی اور مقتولہ کے والدین شمشاد بیگم و باشاہ نے بھی رٹ پٹیشن داخل کی ہے ۔ سوماجی گوڑہ میں واقع حیدرآباد پریس کلب میں پروفیسر رما ملکوٹے ، پی او ڈبلیو کی صدر محترمہ سندھیا سماجی کارکن سنجئے ایڈوکیٹ سرینواس ، یس سی تنظیم کے صدر بی رام پرساد ، عائشہ میراں کے والدین کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس منعقد کیا ۔ اس موقع پر عائشہ میراں کے والدین نے کہا کہ اس قتل کیس کی مختلف زاویوں سے تحقیقات کی جانی چاہئے ۔ حقیقی قاتلین کو بچانے کیلئے پولیس نے ناکردہ جرم کے لیے ستیم نامی بے گناہ کو 8 برس تک جیل میں زندگی گزارنے پر مجبور کیا ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے اس کیس کی دوبارہ تحقیقات کرنے کے حکم پر حکومت آندھرا پردیش عمل آوری نہیں کررہی ہے ۔ اسی لیے سماجی تنظیموں اور ہماری جانب سے داخل کی گئی درخواستوں کو عدالت نے سماعت کیلئے قبول کر کے حکومت آندھرا پردیش کو ایک ہفتہ کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے ۔ انہوں نے عہدیداران پر الزام عائد کیا کہ وہ عدالتی احکامات کے خلاف عمل کررہے ہیں ۔ انہوں نے کیس کی از سر نو سی بی آئی کے ذریعہ تحقیقات کرا کے حقیقی قاتلوں کو کیفر کردار تک پہونچانے کا مطالبہ کیا ۔

کیا فیصلہ کو اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی کے روبرو پیش کیا گیا ؟
ایک ہفتہ میں تفصیلات ہائی کورٹ میں داخل کریں
عائشہ میراں قتل کیس کی از سر نو تحقیقات کرنے کے لیے داخل کی گئی درخواست کو ہائی کورٹ کی ڈیویژن بنچ نے قبول کرلیا ہے ۔ ہائی کورٹ کی ڈیویژن بنچ نے سوال کیا کہ قبل ازیں از سر نو تحقیقات کے لیے اس کی جانب سے دئیے گئے فیصلہ کو کیا اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی کے روبرو پیش کیا گیا ؟ اور اس کمیٹی نے کیا کیا اقدامات کئے ہیں ؟ کیس کو غلط راستے پر لے جانے والے افسران کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے ؟ جیسے سوالات کے ذریعہ ہائی کورٹ نے آندھرا پردیش پولیس کو ایک ہفتہ کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ہائی کورٹ کے کارگزار چیف جج رمیش رنگنادھن اور جسٹس اوما دیوی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے یہ احکامات جاری کئے ہیں ۔۔