عائشہ میراں قتل تحقیقات کرنے والے پولیس عہدیداروں سے تفتیش

سی بی آئی تحقیقات کے آغاز کے بعد مقدمہ کا نیا موڑ، پولیس عہدیدار شک کے دائرے میں
حیدرآباد /28 جنوری ( سیاست نیوز ) متحدہ ریاست آندھراپردیش میں سال 2007 میں بی فارمیسی کی طالبہ عائشہ میراں کے پیش وحشیانہ قتل واقعہ کی تحقیقات ایک نیا موڑ اختیار کی ہے ۔ جبکہ اب تک ہی اس واقعہ کی تحقیقات کرنے والے سی بی آئی عہدیداروں نے مختلف افراد کی تفتیش کرکے تحقیقات کرچکے ہیں ۔ لیکن اب سی بی آئی عہدیداروں نے پیش آئے واقعہ کے وقت کیس کی تحقیقات کئے ہوئے پولیس عہدیداروں سے ہی تحقیقات کے ایک حصہ کے طور پر سوالات کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس کے پیش نظر ہی تحقیقات ایک نیا موڑ اخیتار کر گئیں ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ عائشہ میراں قتل کیس میں عمداً پولیس عہدیداروں نے ملوث کرکے پھنسانے کا سزا مکمل کرکے جیل سے رہا ہونے والے ستیم بابو نے پولیس پر الزام عائد کیا ہے ۔ قتل واقعہ پیش آئے ہوئے 11 سال مکمل ہونے اور ثبوت مکمل طور پر ختم کرنے یا مٹادئے جانے کی وجہ سے سی بی آئی عہدیدار اب قتل واقعہ کی ابتدائی تحقیقات کرنے والے پولیس عہدیداروں پر ہی شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں ۔ جس کی وجہ سے ہی اس وقت کے تحقیقاتی پولیس عہدیدار ہی اب سی بی آئی عہدیداروں کے شک کے دائرہ میں آگئے ہیں اور اس طرح سی بی آئی عہدیداروں نے اب تک ہی 15 پولیس عہدیداروں کے ناموں کی فہرست مرتب کرچکے ہیں اور ماہ فروری کے پہلے ہفتہ کے دوران ان پولیس عہدیداروں کو طلب کرکے مختلف زاویوں سے پوچھ تاچھ کرنے کا قوی امکان پایا جاتا ہے اور ان پولیس عہدیداروں سے حاصل ہونے والی تفصیلات و معلومات سی بی آئی عہدیداروں کو تحقیقات کرنے میں انتہائی معاون و مددگار ثابت ہوں گے ۔