طوفان ’ ھد ھد ‘ کی خطرناک پیشرفت جاری ، ساحلی آندھرا میں زبردست چوکسی

حیدرآباد /10 اکٹوبر ( پی ٹی آئی ) خطرناک طوفان ’ ھد ھد ‘ اندیشہ ہے کہ کل خلیج بنگال کے ساحل کو عبور کرے گا ۔ جس کے پیش نظر آندھراپردیش کے ساحلی اضلاع میں احتیاطی تدابیر کے طور پر نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورسیس کی 11 ٹیمیں تعینات کردی گئی ہیں ۔ دیگر چار ٹیمس بھی بہت جلد تعینات کی جائیں گی ۔ اس دوران آندھراپردیش کے تمام ساحلی اضلاع میں سرکاری مشنری سخت چوکسی اختیار کرچکی ہے اور کسی بھی ناگہانی سے نمٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہے ۔ راحت و امداد کے کاموں میں وائزاگ کے مقامی سیول انتظامیہ کی مدد کیلئے فوج کے 250 اہلکاروں کو تیار رکھا گیا ہے ۔ آندھراپردیش کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے چیف سکریٹری آئی وی آر کرشنا راؤ کے ساتھ طلب کردہ ایک اعلی سطحی اجلاس میں صورتحال کا بغور جائزہ لیا اور انتظامیہ کو کسی بھی ناگہانی سے نمٹنے کیلئے ہمہ وقت چوکس و تیار رہنے کی ہدایت کی ۔ طوفان کے اصل مقام کا واضح طور پر کل علم ہوجانے کا خلیج بنگال میں ہوا کے دباؤ میں زبردست کمی اور طوفانی تموج کے اثر سے اضلاع سریکاکلم ، وجیا نگرم ، وشاکھاپٹنم اور مشرقی گوداوری میں کل شام سے 50 تا 60 کیلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی طوفانی ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش کی پیش قیاسی کی گئی ہے ۔ آفسر آن اسپیشل ڈیوٹی ( او ایس ڈی ) برائے ڈیزاسٹر منیجمنٹ اروند کمار ویزاگ میں کیمپ کئے ہوئے ہیں اور ساحلی اضلاع میں طوفان سے نمٹنے انتظامیہ کی تیاری و چوکسی پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ ریاستی وزراء گنٹہ سرینواس راؤ اور کے اچن نائیڈو بالترتیب اضلاع وشاکھاپٹنم اور سریکاکلم میں کیمپ کئے ہوئے ہیں ۔
ڈپٹی چیف منسٹر نماکائیلہ چنا راجپا نے ضلع مشرقی گوداوری میں کلکٹر نیتو پرساد کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں صورتحال کا جائزہ لیا ۔ طوفان کی صورت میں اس ضلع کے 26 منڈل بری طرح متاثر ہونے کا اندیشہ ہے ۔ چناراجپا نے کہا کہ ’’ جہاں کہیں بھی ضروری ہو ہم نے مخدوش اور غیر محفوظ مقامات سے عوام کا تخلیہ کرنے کے انتظامات کئے ہیں ‘‘ ۔ ایک اور ڈپٹی چیف منسٹر کے ای کرشنا مورتی نے ساحلی اضلاع کے تمام کلکٹروں کو ہدایت کی ہے کہ طوفان ’ ھد ھد‘ کی پیشرفت پر مسلسل نظر رکھیں اور اس کے مطابق تمام احتیاطی اقدامات کئے جائیں ۔ یہ طوفان فی الحال وشاکھاپٹنم اور سریکاکلم سے 570 کیلومیٹر دور ہے اور 12 اکٹوبر اتوار کی اولین ساعتوں یا چند گھنٹے تاخیر سے وشاکھاپٹنم اور سریکاکلم کے زمین علاقوں سے ٹکرائے گا ۔ خطرناک طوفان کی پیشرفت کے پیش نظر ہندوستانی بحریہ کی مشرقی فوجی کمانڈ تمام ضروری مدد فراہم کرنے کیلئے تیار ہوچکی ہے ۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ ہندوسترانی بحریہ کی چار کشتیاں تیار رکھی گئی ہیں جو بشرط ضرورت انسانی امداد ، راحت کاری ، تخلیہ اور طبی امداد رسانی کیلئے بدترین متاثرہ علاقوں کی سمت روانہ ہوں گی ‘‘۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ کشتیاں اضافی غوطہ خوروں ، ڈاکٹروں ، ربر بوٹس ، مربوط ہیلی کاپٹرس کے علاوہ غذاء خیمے ، ملبوسات ، ادویات ، کمبل اور دیگر امدادی اشیائے سے لیس ہوں گی ۔ یہ امدادی اشیاء بھاری مقدار میں رکھی گئی ہیں جو 500 افراد کیلئے کافی ہوسکتی ہیں ۔ مشرقی بحری کمانڈ بھی طوفان کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھی ہوئی ہے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کیلئے ریاستی انتظامیہ کے ساتھ رابطہ میں ہے ۔ بحریہ کے ہوائی اڈہ آئی این ایس ڈیگا پر چھ طیاروں کو بھی چوکس رکھا گیا ہے جو ضرورت پڑنے پر متاثرین کے انخلاء اور پانی میں محصور عوام میں غذائی پاکٹس گرانے کے کام انجام دے سکتے ہیں ۔ علاوہ ازیں غوطہ خوروں کی مزید 30 ٹیمس اور زائد امدادی سامان کے ساتھ چار پلاوٹنس بھی تیار رکھے گئے ہیں۔ جو ضرورت پڑنے پر کچھ ہی دیر میں مطلوبہ مقام پر پہونچ سکتے ہیں ۔ اس دوران ساؤتھ سنٹرل ریلوے نے کہا ہے کہ 11 تا 13 اکٹوبر سکندرآباد ، قاضی پیٹ ، وجئے واڑہ ، وشاکھاپٹنم ، تروپتی گڈور وجئے واڑہ ساملکوٹ ، کاکیناڈا ، وشاکھاپٹنم ، سکشنوں پر ٹرین خدمات کا نظام اوقات متاثر ہوسکتا ہے ۔ متاثر ہونے والے مقامات پر ٹرین سرویس مکمل یا جزوی طور پر منسوخ کی جائیں گی۔ جبکہ بعض طویل مسافت ٹرینس کے راستوں میں تبدیلی کی جاسکتی ہے ۔ ریلوے مسافرین سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ سفر کے آغاز سے قبل صورتحال کے بارے میں صحیح معلومات حاصل کریں ۔ اندیشہ ہے کہ بس سرویس اور فضائی سرویس بھی متاثر ہوسکتی ہے۔